گندم کی خریداری نہ ہونے کے خلاف کسان اتحاد اور کسان بچاؤ تنظیم نے آج 2 مئی سے ملک کے تمام اضلاع میں مظاہروں کا اعلان کیا ہے ، اس دوران مختلف اضلاع میں گندم کی قیمت 2800 روپے فی من تک نیچے آگئی ہے۔
پنجاب اور سندھ کے مختلف اضلاع میں گندم کی قیمت میں مزید کمی ہو گئی ، کسان گندم 2800 روپے فی من بیچنے پر مجبور ہوگئے۔
نجی ٹی وی نے ذرائع محکمہ خوراک کے حوالے سے بتایا کہ چھوٹے کسانوں کو چند دن بعد کسان کارڈز کے ذریعے امداد دینے کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا اس دوران فلور ملز، سیڈ ملز اور آڑھتیوں کی طرف سے گندم کی خریداری مارکیٹ سے کی جا رہی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ پنجاب حکومت اور کسانوں کے درمیان گندم کی خریداری پر معاملات بھی اب تک طے نہیں پا سکے۔
کسان اتحاد اور کسان بچاؤ تنظیم نے 2 مئی سے تمام اضلاع میں مظاہرے کرنے کا اعلان کر دیا ہے ، کسان اتحاد کے صدر خالد باٹھ اور کسان بچاؤ تنظیم کے رہنما جاوید سلطان نے کہا ہے کہ کسانوں کو مارکیٹ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے ، ملک بھر کے کسان حکومتی حسی کے خلاف تمام اضلاع میں مظاہرے کریں گے، وہ احتجاج کی غرض سے اپنے مویشی اور گندم سڑکوں پرلے آئیں گے ۔
قبل ازیں موصولہ اطلاعات کے مطابق کسانوں سے گندم خریداری کا معاملہ اب تک حل نہیں ہوسکا ہے۔ پنجاب حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی ۔
یہ بھی پڑھیں : الوداع پاکستان ، اوبر نے لاہور میں بھی اپنی سروس بند کردی
معلوم ہوا ہے کہ چھوٹے کسانوں کو سبسڈی دینے کے معاملے پر تجاویز پر پیش رفت نہیں ہو سکی، حکومت کی گندم پالیسی پر صرف ایک لاکھ 20 ہزار کسان ہی پورا اترتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت کسانوں کو300 سے 500 روپے فی من سبسڈی دینے پر غور کر رہی ہے، پالیسی پر پورا اترنے والوں کوہی سبسڈی دی جائے تو رقم 5 ارب روپے سے زائد بنتی ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ پالیسی کے مطابق حکومت 10 فیصد نمی کے ساتھ گندم خریدنے پر تیار ہے۔ لیکن اس وقت پنجاب بھر کے کسی بھی ضلع میں 10 فیصد نمی والی گندم موجود نہیں ہے، بارشوں کے باعث گندم میں نمی کا تناسب 16 فیصد سے بھی زیادہ پایا جا رہا ہے جوطے شدہ پالیسی کی وجہ سے حکومت نہیں خرید رہی۔