اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کے خلاف بیان بازی سے روکتے ہوئے حکم دیا ہے کہ عدالتی کارروائی کے دوران ملزمان کے سیاسی، اشتعال انگیز اور متعصبانہ بیانات میڈیا رپورٹ نہیں کرے گا۔
احتساب عدالت کے جج باصر جاوید رانا نے فیئر ٹرائل کی بانی پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت کے دوران حکم جاری کیا کہ دوران ٹرائل کمرہ عدالت میں ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کے خلاف بات نہ کی جائے۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق الزام ہے کہ عمران خان نے ریاستی اداروں کی قابل عزت شخصیت کے خلاف سیاسی، اشتعال انگیز اور متعصبانہ بیانات دیے
حکم نامے میں کہا گیا کہ عدلیہ،افواج اور آرمی چیف کے حوالے سے بیانات عدالتی ڈیکورم میں خلل ڈالنے کے مترادف ہیں، عدالت نے کہا کہ ایسے بیانات انصاف کی فراہمی کے عمل میں بھی رکاوٹ کا سبب بنتے ہیں۔ کورٹ ڈیکورم اور فئیر ٹرائل کے تقاضوں کا خیال رکھنا اس عدالت کی ذمہ داری ہے۔
عدالت نے جیل حکام کو جیل عدالت کو عید سے پہلے کی پوزیشن پر بحال کرنے حکم دیا، عدالت نے کہا کہ ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کے حوالے سے اشارے سے بھی ملزمان سیاسی، اشتعال انگیز اور متعصبانہ بیانات نہیں دیں گے۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ میڈیا اپنی رپورٹنگ کو عدالتی پروسیڈنگ تک محدود رکھے گا اور کارروائی کے درمیان ملزمان کے بیانات میڈیا رپورٹ نہیں کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کا نجی ہسپتال میں طبی معائنہ، گیسٹرو کی تشخیص
عدالت نے حکم دیا کہ میڈیا سیاسی ، اشتعال انگیز بیانیے جو ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کو ٹارگٹ کرتے ہوں وہ پبلش کرنے سے گریز کرے،حکمنامے میں کہا گیا کہ یہ آرڈر پیمرا گائیڈ لائن کے ساتھ مشروط ہے جس کے تحت زیر التوا کیسز پر بات کرنا ممنوع ہے، جبکہ پیمرا کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق ملزم کا سیاسی بیان عدالتی رپورٹنگ میں نہیں آتا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پراسیکیوشن، ملزمان اور ان کے وکلا دوران سماعت اشتعال انگیز، ایسے سیاسی اور متعصبانہ بیانات نہیں دیں گے جو کورٹ ڈیکورم مجروح کریں، کورٹ میں موجود ملزمان کے فیملی ممبرز اور وکلا مشیربھی ایسی بیان بازیسے گریز کریں گے۔