اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) سپریم کورٹ نے بھٹوصدارتی ریفرنس پرمتفقہ رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ کہ ذوالفقارعلی بھٹو کوآئین کے مطابق فیئر ٹرائل کا موقع نہیں ملا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدارتی ریفرنس پر محفوظ رائے دی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے ریفرنس کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھے۔
مختصر رائے دیتے ہوئے چیف جسٹس نےکہا کہ بھٹو صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے متفقہ ہے، ہم ججز قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کے پابند ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ تاریخ میں کچھ کیسز ہیں جنہوں نے تاثر قائم کیا عدلیہ نے ڈر اور خوف میں فیصلہ دیا، عدالت نے کہا کہ ماضی کی غلطیاں تسلیم کیے بغیر درست سمت میں آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔
چیف جسٹس قاضی فائر عیسیٰ نے مزید ریمارکس دیے کہ عدلیہ میں خود احتسابی ہونی چاہیے، ذوالفقار بھٹو کو فیئر ٹرائل کا موقع نہیں ملا، صدر نے ریفرنس دائر کرکے بھٹو فیصلہ کو دیکھنا کا موقع دیا۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 4 مارچ کو ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بارے میں صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل ہونے کے بعد رائے محفوظ کر لی تھی۔ تفصیلی رائے بعد میں جاری کی جائے گی۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ سنایا ہے، عدالت نے تسلیم کیا کہ قائد عوم شہید ذوالفقار بھٹو کو فیئر ٹرائل کا موقع نہیں ملا، عدالت نے کہا کہ ماضی کی غلطیوں کو درست کرنے کیلئے فیصلہ سنارہے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے انتظار میں ہیں، عدالت کے تفصیلی فیصلے کے بعد میڈیا سے مزید گفتگو کریں گے۔
سابق صدر آصف زرداری نے ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے فیصلے کے معاملہ پر اپریل 2011 میں ریفرنس دائر کیا تھا، صدارتی ریفرنس پر پہلی سماعت 2 جنوری 2012 کو ہوئی تھی جو اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی لارجر بینچ نے کی تھی۔
اس کیس کو حال ہی میں دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کیا گیا تھا ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 12 دسمبر کوعدالت کے 9 رکنی بینچ نے مقدمے کی دوبارہ سماعت کا آغاز کیا تھا۔