لاہور ( نئی تازہ رپورٹ) پنجاب پولیس نے لاہور میں ایک خاتون کو مشتعل ہجوم سے بچانے والی پولیس افسر اے ایس پی شہربانو نقوی کے لیے قائد اعظم پولیس میڈل کی سفارش کی ہے۔
آئی جی پنجاب پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کیا ہے، بیان میں کہا گیا ہے کہ اپنی جان خطرے میں ڈال کر خاتون شہری کو مشتعل ہجوم سے بحفاظت بچا کر لے جانے والی اے ایس پی شہربانو نقوی کو بے مثال جرات اور بہادری کا مظاہرہ کرنے پر قائد اعظم پولیس میڈل سے نوازنے کے لیے حکومت پاکستان کو سفارشات بھجوائی جا رہی ہیں۔ بیان کے مطابق اے ایس پی شہر بانو نقوی بطور ایس ڈی پی او گلبرگ لاہورتعینات ہیں۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پرایک ویڈیو میں اے ایس پی شہربانو نقوی کو بلند آواز میں اعتماد سے مشتعل ہجوم سے بات کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون پولیس افسر سکیورٹی حصار میں ایک خاتون کو ڈھانپ کر لاہور کے علاقے اچھرہ سے بحفاظت لے جا رہی ہیں۔
خاتون کے لباس پرعربی پرنٹ سے لوگ مشتعل ہوئے
میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کو لاہور کےعلاقہ اچھرہ میں اپنے شوہر کے ہمراہ شاپنگ کے لیے آنے والی ایک خاتون کے لباس کے ڈیزائن پر عربی حروف میں چند الفاظ لکھے تھے، جس پربعض افراد کی جانب سے خاتون پر الزام عائد کیا گیا کہ انھوں نے مبینہ طور پر قرآنی آیات کے پرنٹ والا لباس زیب تن کر کے توہین مذہب کی ہے۔جس پر افراد جمع ہو گئے اور ایک مشتعل ہجوم کی شکل اختیار کر لی اور بعض افراد نے خاتون پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔
ایک ویڈیو میں مذکورہ خاتون کو اپنے شوہر کے ساتھ ایک مقامی ریستوران میں بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے، ہجوم میں سے ایک شخص ان پر مبینہ توہین مذہب کرنے کا الزام عائد کر رہا ہے جبکہ خاتون انتہائی پریشان دکھائی دے رہی ہیں او اپنا چہرہ چھپا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے مختلف حصوں میں رمضان المبارک 2024 کا چاند کب نظر آئے گا
اپنی جان خطرے میں پا کر خاتون کی جانب سے لاہور پولیس کو اطلاع دی گئی جس پر خاتون اے ایس پی گلبرگ شہربانو نقوی فوراً موقع پر پہنچیں اور صورتحال کو مزید بگڑنے سے روکتے ہوئے مقامی علما کی مدد سے مشتعل ہجوم کے ساتھ معاملہ سلجھاتے ہوئے ان کے مذہبی جذبات کو قابو کیا اور مذکورہ خاتون کو ان کے درمیان سے بحفاظت نکالنے میں کامیاب ہو گئیں۔
پولیس افسر . مقامی علما اور متاثرہ خاتون کی ویڈیو
بعد ازاں اے ایس پی گلبرگ شہربانو نقوی کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر دیکھی گئی جس میں انھوں نے بتایا کہ آج اچھرہ بازار میں ایک خاتون اپنے شوہر کے ہمراہ شاپنگ کے لیے گئی، انھوں نے ایک کرتا پہنا ہوا تھا جس پر عربی زبان کے کچھ حروف لکھے تھے جس کے بعد وہاں موجود لوگوں نے سمجھا کہ یہ کچھ مذہبی کلمات ہیں اور اس معاملے نے ایک غلط فہمی کو جنم دیا۔
ویڈیو میں اے ایس پی کے ساتھ مذکورہ خاتون اورکچھ مقامی مذہبی علما بھی موجود تھے۔ اس موقع پر ایک مذہبی عالم نے کہا کہ ہم نے قمیض پر پرنٹ حروف کو دیکھا ہے، وہ عربی حروف ہیں لیکن وہ عام الفاظ تھے، اس بیٹی نے کہا ہے کہ وہ آئندہ ایسا لباس نہیں پہنے گی، جس کے بعد انھیں معاف کر دیا گیا ہے۔
اسی ویڈیو میں مذکورہ خاتون نے کہا کہ میں اچھرہ بازار شاپنگ کے لیے گئی تھی ، میں نے جو کرتا پہنا تھا وہ ڈیزائن سمجھ کر لیا تھا، مجھے نہیں علم تھا کہ اس پر ایسے الفاظ ہیں جنھیں لوگ عربی سمجھیں گے، میری ایسی کوئی نیت نہیں تھی، یہ جو کچھ بھی ہوا یہ لاعلمی میں ہوا، میں مسلمان ہوں اور کبھی توہین مذہب یا توہین رسالت کے متعلق سوچ بھی نہیں سکتی۔ یہ سب لاعلمی میں ہوا میں پھر بھی معافی مانگتی ہوں اور دوبارہ ایسا نہیں ہو گا۔
خاتون کے لباس پر کیا پرنٹ تھا؟
مشتعل ہجوم کی جانب سے توہین مذہب کے الزام میں متاثرہ خاتون نے جو لباس پہن رکھا تھا اس کے متعلق سوشل میڈیا پرصارفین نے مختلف سکرین شاٹس شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سعودی عرب میں خواتین کے کپڑوں کا ایک برینڈ ہے جہاں اس طرح کے عربی الفاط والے کپڑوں کے ڈیزائن عام ہیں۔
مختلف ویڈیوز اورسوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی تصاویر میں مذکورہ خاتون نے جو لباس پہن رکھا تھا اس پر عربی حروف میں مختلف زاویوں سے حلوہ کا لفظ پرنٹ تھا۔عربی زبان میں حلوہ کے معنی حسین، خوبصورت اور میٹھے کے ہیں۔
سوشل میڈیا پر صارفین نے جہاں خاتون پولیس افسر شہر بانو نقوی کی بہادری اور اس معاملہ میں کردار کو سراہا ہے وہیں متاثرہ خاتون سے معافی منگوانے کے عمل کو بھی غلط قرار دیا ہے صارفین کے مطابق جب کاتون نے کوئی غلط کام نہیں کیا تو ان سے معافی کیوں منگوائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں : سنی اتحاد کونسل کا ماضی ، حال اور تحریک انصاف سے قربت کی کہانی
پاکستان علما کونسل کے چیئرمین مولانا طاہر اشرفی نےایکس ( ٹوئتر) پر اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے تحریر کیا کہ پاكستان علماء كونسل لاهور اچهره میں ایک خاتون كے لباس پر عربى كے الفاظ كى وجہ سے اس كو ہراساں كرنےكى شديد مذمت كرتى هے، مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ اس موقع پر اچهره پوليس كى بہترين كوشش قابل تعريف هے ليكن خاتون سےمعافى كا كہنا بلا جواز تها، معافى ہراساں كرنے والوں كو مانگنى چاہیے۔