راولپنڈی ( نئی تازہ مانیٹرنگ) کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے حالیہ الیکشن میں راولپنڈی ڈویژن میں ہونے والی انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔
ہفتہ کو راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ صبح کی نمازکے بعد پہلے خود کشی کا سوچا ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 8 فروری کی شب راولپنڈی سے ہارے ہوئے امیدواروں کو پچاس پچاس ہزار کی لیڈ میں تبدیل کیا، لیاقت چٹھہ نے کہا کہ میں نے راولپنڈی ڈویژن میں نا انصافی کی ہے، پریشر کی وجہ سے صبح فجر کی نماز کے بعد خودکشی کا سوچا ،پھر سوچا حرام کی موت کیوں مروں، کیوں نا سب کچھ عوام کے سامنے رکھوں۔
مستعفی کمشنر لیاقت علی چٹھہ نے کہا کہ مجھے کچہری چوک راولپنڈی میں پھانسی دے دینی چاہیے، میں راولپنڈی ڈویژن میں دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں،انہوں نے کہا کہ ملک کی پیٹھ میں جو چھرا گھونپا گیا وہ مجھے سونے نہیں دیتا، لیاقت چٹھہ نے کہا کہ میں سکون کی موت مرنا چاہتا ہوں اور مجھے ظلم کی سزا ملنی چاہیے، چیف الیکشن کمشنر اور دیگر کو بھی سزائیں دی جائیں۔
مستعفی ہونے والے کمشنر راولپنڈی نےکہا کہ ہم نے راولپنڈی ڈویژن کی 13 قومی اسمبلی کی سیٹوں پر ہارے ہوئے لوگوں کو جتوایا، میں اپنے ماتحت ریٹرننگ آفیسرز سے معذرت چاہتا ہوں، میرے ماتحت یہ کام نہیں کرنا چاہ رہے تھے جب میں نے انہیں کہا آپ نے غلط کام کرنا ہے تو وہ رو رہے تھے۔
صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر نے اس حوالے سے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لیاقت چٹھہ مارچ میں ریٹائر ہو رہے ہیں دھاندلی کا الزام اس وقت لگانا اور کہنا میں خود کشی کرنا چاہتا تھا ،ایسا شخص ذہنی مریض ہو سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ پچاس پچاس ستر ستر ہزار ووٹ ڈالنے کا سیاسی مخالفین نے بھی الزام نہیں لگایا اس شخص کے کوئی سیاسی عزائم ہوسکتے ہیں، وزیر اطلاعات نے کہا کہ وہ دس دن کیوں خاموش رہے ۔