اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ)سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی سمیت تین رہنماؤں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی ہے۔
جمعہ کوچوہدری پرویز الٰہی، عمر اسلم اور طاہر صادق کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف درخواست کی سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، بینچ کے دیگر دو ارکان میں جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس اطہر من اللہ شامل تھے۔
چوہدری پرویز الٰہی نے اپنے کاغذات مسترد کیے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل پانچ حلقوں سے الیکشن لڑ رہے ہیں،ہمیں ابھی تک ریٹرننگ افسر کا مکمل آرڈر بھی نہیں ملا۔
وکیل نے بتایا کہ کاغذات نامزدگی پر اعتراض عائد کیا گیا کہ ہر انتخابی حلقے میں انتخابی خرچ کے لیے الگ الگ اکاؤنٹ نہیں کھولے گئے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ قانون میں کہاں لکھا ہے کہ پانچ انتخابی حلقوں کے لیے الگ الگ اکاؤنٹس کھولے جائیں۔
وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ ایک اعتراض یہ کیا گیا کہ 10 مرلے پلاٹ کی ملکیت چھپائی گئی حالانکہ میرے موکل نے ایسا کوئی پلاٹ خریدا ہی نہیں،وہ اس وقت جیل میں تھے۔ چوہدری پرویز الٰہی پہلی بار الیکشن نہیں لڑ رہے، دو بار وزیراعلٰی رہ چکے ہیں۔ وکیل نے استدعا کی کہ صرف ایک حلقے پی پی 32 سے الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی جائے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے الیکشن ایکٹ کی ایسی تشریح کرنی ہے جو عوام کو مرضی کے نمائندے منتخب کرنے سے محروم نہ کرے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے چوہدری پرویز الٰہی کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔
چوہدری پرویز الٰہی باقی تمام حلقوں سے دستبردارہو گئے ہیں،اب صرف ہی پی پی 32 سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔
عدالت میں عمر اسلم کی درخواست پر وکیل بیرسٹر علی ظفر پیش ہوئے جبکہ الیکشن کمیشن کے حکام بھی عدالت میں موجود تھے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ این اے 87 سے عمر اسلم کے کاغذات نو مئی کے مقدمات میں مفرور ہونے کی بنا پر مسترد ہوئے۔ اس موقع پرالیکشن کمیشن حکام نے عدالت کو بتایا کہ عمر اسلم سکروٹنی کے وقت موجود نہیں تھے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کہاں لکھا ہے کہ مفرور شخص الیکشن نہیں لڑ سکتا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الیکشن کون لڑے گا کون نہیں، یہ فیصلہ عوام نے کرنا ہے، الیکشن کمیشن نے نہیں۔عوام کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں ،عوام کو فیصلہ کرنے دیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے بتایا گیا کہ بیلٹ پیپرزکی پرنٹنگ کا کام مکمل ہو چکا ہے، اس میں تبدیلی ممکن نہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر عمل کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔عدالت نے سماعت کے بعد عمر اسلم کو الیکشن لڑنے کی ا جازت دے دی۔
طاہر صادق کے کاغذات این اے 49 اٹک سے مسترد ہوئے، انہوں نے asحوالے سےلاہور ہائیکورٹ کےفیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا،عدالت نے انہیں بھی الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔