اسلام آباد( نئی تازہ رپورٹ) سپریم کورٹ نے حلقہ بندی تبدیلی سے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شیڈول جاری ہونے کے بعد اعتراض نہیں اٹھایا جا سکتا۔
پیر کو جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے 3 رکنی بینچ نے کوئٹہ کی دو صوبائی نشستوں پرحلقہ بندیوں کے خلاف درخواست پرجاری کیا گیا بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد حلقہ بندیوں پر اعتراض نہیں اٹھایا جا سکتا۔ عدالت نے اس حوالے سے الیکشن کمیشن کی اپیل بھی منظور کرلی۔
سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نےکہا کہ الیکشن کمیشن کا سب سے بڑا امتحان ہے کہ 8 فروری کو انتخابات شفاف ہوں۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ جب الیکشن شیڈول جاری ہوجائے تو سب کچھ رک جاتا ہے۔ اگر اس درخواست پر فیصلہ دیا تو سپریم کورٹ میں درخواستوں کا سیلاب امڈ آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو اختیار قانون نے الیکشن کمیشن کو دیا اسے ہائیکورٹ کیسے استعمال کر سکتی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ الیکشن شیڈول جاری ہونے کے بعد حلقہ بندیوں سے متعلق تمام مقدمے بازی غیر موثر ہوگئی ہے۔ کسی انفرادی شخص کو ریلیف دینے کےلیے پورا انتخابی عمل متاثرنہیں کیا جا سکتا۔ ہمیں اس حوالے سے لکیر کھینچ کر حد مقرر کرنی ہے۔
بینچ کے سربراہ قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ مجھے سمجھ میں نہیں آیا کہ سب کیوں چاہتے ہیں کہ الیکشن لمبا ہو۔ الیکشن ہونے دیں۔
یاد رہے کہ بلوچستان ہائیکورٹ نے بلوچستان کی 2 صوبائی نشستوں شیرانی اور ژوب میں الیکشن کمیشن کی حلقہ بندیاں تبدیل کر دی تھیں۔ جس کے خلاف الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔