اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) سپریم کورٹ نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار دینےکا فیصلہ معطل کردیا ہے. اب سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی پھر سے اجازت مل گئی ہے۔
جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں بدھ کوجسٹس امین الدین خان، جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل 6 رکنی لارجر بینچ نے انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی ۔ اٹارنی جنرل، سلمان اکرم راجہ اور اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواستگزار سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے سماعت کرنے والے بینچ کے سربراہ جسٹس سردارطارق پر اعتراض کر رکھا تھا تاہم جسٹس طارق نے بینچ سے الگ ہونے سے انکار کردیا۔
لارجر بینچ نے پانچ ایک کی اکثریت سے فیصلہ سنایا اور اس سے قبل سنایا گیا پانچ رکنی بینچ کا فیصلہ معطل کر دیا، جسٹس مسرت ہلالی نے پانچ ججز کےفیصلے سے اختلاف کیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ انٹرا کورٹ اپیلوں کے فیصلے تک فوج کی حراست میں 102 سے زائد افراد کے خلاف حتمی فیصلہ نہیں کیا جائے گا اور فوجی عدالتوں میں کیسز کا حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہوگا۔
رواں برس 23 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل روک دیا تھا، جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے 9 مئی کے پرتشدد مظاہروں میں ملوث ہونے پر گرفتار سویلنز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا تھا۔