اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کے ارکان پر اعتراض اٹھاتے ہوئے بھیجے گئے شوکاز نوٹس کا جواب دینےسے انکارکر دیا۔
27 اکتوبر کوچیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں ہونے والے سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف ریفرنس پر انہیں شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا اورکونسل نے ان سے 10 نومبر تک جواب طلب کیا تھا۔
نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے جوڈیشل کونسل کے نوٹس کا جواب دینے کے بجائے کونسل کی تشکیل پر اعتراض اٹھا یا ہے۔
ذرائع کے مطابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے جوڈیشل کونسل کے ارکان چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق اور جسٹس نعیم اختر افغان پر اعتراض اٹھایا ہے۔
ذرائع کے مطابق جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل میں اپنے خلاف درج ریفرنس اور شواہد کا تمام ریکارڈ بھی مانگا ہے۔
ذرائع کے مطابق جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں شامل ارکان میرے بارے میں جانبدار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس نعیم اختر افغان آڈیو لیکس انکوائری کمیشن میں شامل ہیں، آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے ارکان کو میرے خلاف جوڈیشل کمیشن کا حصہ نہیں ہونا چاہیے، جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھا جانا چاہیے اور چیف جسٹس فائز عیسیٰ اور جسٹس نعیم افغان کو میرے خلاف کونسل کا حصہ نہیں ہونا چاہیے۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ جانبدار سپریم جوڈیشل کونسل کا جاری کردہ شوکاز نوٹس بھی جانبدار ہے جس کا جواب نہیں دیا جا سکتا۔