رباط ( نئی تازہ رپورٹ) مراکش میں شدید زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 600 سے زائد افراد ہلاک، سیکڑوں عمارتیں منہدم ہوگئیں ۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مراکش کی وزارت داخلہ نے ابتدائی طور پر مرنے والوں کی تعداد 296 بتائی تھی، زلزلے میں سیکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں، ایک مقامی عہدیدار نے بتایا کہ زیادہ تر اموات پہاڑی علاقوں میں ہوئیں جہاں تک ریسکیوٹیموں کے لیے پہنچنا مشکل ہے۔
زلزلے کے مرکز کے قریب مراکش کے پرانے شہر میں بعض عمارتیں گر گئی ہیں ۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ خوافناک زلزلے میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
زلزلے کے مرکز کے قریب پہاڑی گاؤں آسنی کے رہائشی مونتاسر ایتری نے میڈیا کو بتایا کہ وہاں زیادہ تر مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے پڑوسی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور لوگ گاؤں میں دستیاب ذرائع کا استعمال کرکے انہیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق زمین تقریباً 20 سیکنڈ تک ہلتی رہی، ایک ٹیچر نے بتایا کہ جب میں دوسری منزل سے نیچے کی جانب بھاگا تو اس وقت دروازے خود بخود کھل اور بند ہورہے تھے۔
مراکش کے جیو فزیکل سینٹر کے مطابق زلزلہ اطلس کے علاقے ایگھل میں آیا جس کی شدت 7.2 تھی، امریکی جیولوجیکل سروے نے زلزلے کی شدت 6.8 بتائی ہے، ا یہ زلزلہ 18.5 کلومیٹر کی نسبتاً کم گہرائی میں آیا۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ زلزلہ مقامی وقت کے مطابق رات 11 بجے کے بعد آیا۔
زلزلے کے جھٹکے پڑوسی ملک الجزائر میں بھی محسوس کیے گئے، الجزائر کے سول ڈیفنس نے کہا کہ ان جھٹکوں سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ 2004 میں شمال مشرقی مراکش میں الحوسیما میں زلزلے سے 628 افراد ہلاک اور ایک ہزار کے قریب زخمی ہوگئے تھے، 1960 میں اگادیر میں 6.7 شدت کے زلزلے سے 12 ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت رپورٹ ہوئی تھی۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ 1980 میں الجزائر میں آنے والا 7.3 شدت کا زلزلہ علاقائی سطح پر حالیہ تاریخ کے سب سے تباہ کن زلزلوں میں سے ایک تھا۔