اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا کے خلاف دائر درخواست پر سماعت وکیل الیکشن کمیشن کی طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے پیر تک ملتوی کردی، جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم بھی ٹرائل کورٹ والا کام کر سکتے ہیں مگر ایسا نہیں کریں گے، ٹرائل کورٹ نے جو کیا وہ غلط کیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے جمعہ کو سابق وزیراعظم کی درخواست پرسماعت کی۔
عدالت میں چیرمین پی ٹی آئی کی جانب سےلطیف کھوسہ، سلمان اکرم راجہ ، بابر اعوان ، بیرسٹر گوہر، شعیب شاہین سمیت قانونی ٹیم کے ارکان پیش ہوئے ، چیرمین پی ٹی آئی کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان بھی کمرہ عدالت موجود تھیں۔
سماعت شروع ہوئی تو الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز موجود نہیں تھے، ان کے معاون وکیل نے بتایا کہ امجد پرویز کی طبیعت انتہائی خراب ہے، اسی لیے میں پیش ہورہا ہوں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ضمانت کا معاملہ چل رہا ہے، یہ غلط بات ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سزا معطلی کی درخواست اباہم مرحلے پر ہے، 15 سے 20 منٹ میں دلائل مکمل ہوجانے تھے، جمعہ کوڈویشنل بینچ نہیں تھا، ہم کیس پیر تک ملتوی کرسکتے تھے مگر نہیں کیا، ہم بھی ٹرائل کورٹ والا کام کر سکتے ہیں مگر ایسا نہیں کریں گے، ٹرائل کورٹ نے جو کیا وہ غلط کیا، ہم اس کو پیر تک ملتوی کرتے ہیں اور اگر کوئی نا بھی آیا تو فیصلہ کردیں گے۔
امجد پرویز کے معاون وکیل نے عدالت سے کہا کہ پچھلے 8 ماہ سے ہم نے التوا نہیں مانگا، ڈاکٹر نے بیڈ ریسٹ تجویز کیا اور میرا وکالت نامہ اس کیس میں نہیں۔
عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے جذباتی انداز میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک شخص 20 روز سے جیل میں ہے، پھر چیئرمین پی ٹی آئی کو مزید تین دن اندر رکھیں گے؟۔
بعد ازاں ہائی کورٹ نے وکیل امجد پرویزکی التوا کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔