اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ 2023 کالعدم قرار دے دیا۔ پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون میں ازخود نوٹس کے فیصلوں خلاف اپیل کا حق دیا گیا تھا،
سپریم کورٹ نے جمعہ کو 87 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، متفقہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو ایسی قانون سازی کا اختیار نہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ کسی بھی قانون کو کالعدم قرار دینے کے اختیار کو انتہائی احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے اور ایک قانون کو اس وقت کالعدم قرار نہیں دینا چاہیے جب اس کی شقیں آئین سے ہم آہنگی رکھتی ہوں۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ آئین پاکستان سے واضح طور پر متصادم ہے، یہ ممکن نہیں ہے کہ اس قانون کو آئین سے ہم آہنگ قرار دیا جائے۔ ہم نے آئین کے تحفظ اور دفاع کا حلف اٹھا رکھا ہے۔
فیصلے کے مطابق مذکورہ ایکٹ کو اسطرح بنایا گیا جیسے آئین میں ترمیم مقصود ہو، اگر اس قانون کے تحت اپیل کا حق دے دیا گیا تو مقدمہ بازی کا ایک نیا سیلاب آئے گا۔ سائیلن اس عدالت سے رجوع کرنا شروع کر دیں گے اور اس بات کو سامنے نہیں رکھا جائے گا کہ جو فیصلے دیے گئے ان پر عملدرآمد بھی ہوچکا۔
فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق قانون سازی نہیں کر سکتی۔ طے شدہ اصول ہے کہ سادہ قانون آئین میں تبدیلی یا اضافہ نہیں کر سکتا اور سپریم کورٹ رولز میں تبدیلی عدلیہ کی آزادی کے منافی ہے۔
فیصلے میں ججز نے کہا کہ ہمارے ذہنوں میں کوئی شک نہیں کہ مجوزہ قانون کا اصل مقصد آرٹیکل 184/3 کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق دینا تھا، اس سوال کا جواب کہ پارلیمنٹ بینچز کی تشکیل سے متعلق قانون بنا سکتی ہے نفی میں ہوگا۔
چیف جسٹس نے تفصیلی فیصلے میں 5 رکنی لارجر بینچ کا حوالہ بھی دیا او کہا کہ 5 رکنی لارجر بینچ طے کر چکا ہے ماسٹر آف دا روسٹر چیف جسٹس ہے، سپریم کورٹ قانون میں تبدیلی نہیں کرسکتی اور آئین واضح کر چکا ہے کہ تمام فریقین عدالتی فیصلوں پر عمل کے پابند ہوں گے۔