اسلام آباد ( نئی تازہ مانیٹرنگ) اسلام آباد کی سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو تین سال قید اور ایک لاکھ جرمانہ کی سزا سنادی۔ بعد ازاں انہیں زمان پارک لاہور سے گرفتار کر لیا گیا۔سابق وزیر اعظم پانچ سال کے لیے نا اہل ہو گئے ۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی، جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت ہونے سے متعلق درخواست مسترد کر دی۔
قبل ازیں سماعت شروع ہونے پر الیکشن کمیشن کے وکلا امجد پرویز، سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے ، عدالت میں پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی وکیل حاضر نہیں تھا۔
تحریک انصاف کی جانب سے کسی کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز سے استفسار کیا کہ کیا کچھ کہیں گے؟ کوئی شعر و شاعری ہی سنا دیں، امجد پرویز نے اس موقع پر ایک شعر سنایا۔
بعدازاں عدالت نے ساڑھے 10 بجے تک کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو بیرسٹر گوہر کے معاون وکیل خالد چوہدری نے عدالت میں پیش ہوکر کہا کہ خواجہ حارث نیب کورٹ میں مصروف ہیں، خواجہ حارث بس آنے والے ہیں۔
جج ہمایوں دلاور نے وکیل سے استفسار کیا کہ کس کیس میں خواجہ حارث مصروف ہیں؟ خالد چوہدری نے کہا کہ احتساب عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہے۔
جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ کیا وہ ضمانت کی درخواستوں پر دلائل دے رہے ہیں؟ خالد چوہدری نے جواب دیا کہ خواجہ حارث دلائل نہیں دے رہے، وہاں موجود ہیں، جیسے ہی فارغ ہوں گے، یہاں پیش ہو جائیں گے۔
جج نے استفسار کیا کہ اگر خواجہ حارث پیش نہیں ہوتے تو کیا صورتحال ہوگی؟ گزشتہ روز کے حکم میں پیشی کی واضح ہدایات تھیں، ایسی صورتحال میں تو ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاتے ہیں، عدالت کیس کی سماعت 12 بجے تک ملتوی کررہی ہے، خواجہ حارث 12 بجے ہیش ہوں ورنہ فیصلہ محفوظ کرلیا جائے گا۔
بعد ازاں تیسرے وقفےکے بعد سماعت شروع ہوئی تو الیکشن کمیشن کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے، جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ کوئی پیش ہوا یا نہیں؟
عدالت نے کہا کہ چوتھی سماعت میں بھی خواجہ حارث عدالت پیش نہیں ہوئے، میں فیصلہ محفوظ کرتا ہوں، ساڑھے 12 بجے سناؤں گا۔
بعدازاں سماعت کا آغاز ہوا تو چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث عدالت پہنچ گئے۔
عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت ہونے سے متعلق درخواست مسترد کردی۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ ملزم کے خلاف جرم ثابت ہوتا ہے، ملزم نے الیکشن کمیشن میں جھوٹی تفصیلات جمع کرائیں، ملزم کرپٹ پریکٹسز کا مرتکب پا یا گیا، ملزم نے جان بوجھ کر الیکشن کمیشن میں جھوٹی تفصیلات جمع کرائیں۔
جج ہمایوں دلاور نے فیصلہ سنایا کہ ملزم کو الیکشن ایکٹ کی سیکشن 174 کے تحت 3 سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے، ملزم آج عدالت میںحاجر نہیں ، فیصلے کی کاپی آئی جی اسلام آباد کو عملدرآمد کے لیے بھجوادی جائے۔
بعد ازاں چیئرمین پی ٹی آئی کو زمان پارک لاہور سے پولیس کی بھاری نفری نے گرفتار کرلیا، عمران خان کے وکیل نے گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان سزا یافتہ ہونے کی بنیاد پر کسی بھی عوامی عہدے کے لیے پانچ سال تک نا اہل ہو گئے ہیں، وہ قومی صوبائی اسمبلی یا سینیٹ کے الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گے ۔