اسلام آباد( نئی تازہ رپورٹ) حکومت نے واضح کیا ہے کہ 200 یونٹ تک کے بجلی صارفین کے لیے قیمت میں اضافہ نہیں کیا جائے گا اور صارفین کو 158 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین نے بجلی کی بنیادی قیمت میں ساڑھے 7 روپے فی یونٹ تک اضافے کی حکومتی درخواست پر سماعت کی، اس موقع پر پاور ڈویژن کی طرف سے نیپرا کو بریفنگ دی گئی۔
نیپرا حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ ٹیرف میں اضافے کی بڑی وجہ روپے کی قدر میں کمی اورکیپسٹی پیمنٹس ہیں،کس سلیب کے لیے کتنا اضافہ کرنا ہے یہ حکومت کا کام اورانتظامی فیصلہ ہے ۔
سماعت کے دوران ممبر نیپرا رفیق شیخ کی طرف سے سوال کیا گیا کہ وہ کون سا قانون ہے جو سبسڈی دینے کا تعین کرتاہے؟ کس سلیب کو کتنی سبسڈی دینی ہےحکومت کو یہ اختیار کون سا قانون دیتا ہے؟
ممبر نیپرا کے سوال پرحکام نے بتایا کہ حکومت صارفین کو 158 ارب روپے کی سبسڈی دے گی اور 200 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کے لیے کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا۔چیئرمین نیپرا نے کہا کہ پروٹیکٹڈ صارفین کو سبسڈی دینے سے دیگر صارفین پر بوجھ پڑ رہاہے۔
پاور ڈویژن حکام نے بتایا کہ ملک میں 40 فیصد صارفین خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، ان بجلی صارفین کو حکومت سبسڈی فراہم کررہی ہے، جو کل صارفین کا 90 فیصد ہیں۔
ممبر نیپرا رفیق شیخ نے استفسار کیا کہ دنیا میں کیا ریٹس چل رہے ہیں اور پاکستان میں کیا صورتحال ہے، اس پر نمائندہ اپٹما نے کہا کہ ٹیرف میں صرف ایک فیصد اضافے سے بھی برآمدات پر منفی اثرات پڑتا ہے، کمرشل اور بل بورڈز کوکمرشل ٹیرف دیا جارہا ہے، اگر وہ متبادل پر جائیں تو ان کو 300 روپے فی یونٹ پڑتاہے۔
ممبر نیپرا نے کہا کہ پاور ڈویژن صارفین کے لیے سبسڈی کا اکنامک کیس بنا کر بتائے، گھریلو صارفین کو سبسڈی دے رہے ہیں توانڈسٹری کو بٹھا رہے ہیں۔
نیپرا نے بجلی کی قیمت میں ساڑھے 7 روپے فی یونٹ اضافے کے معاملے پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلی ہےا جو تفصیلات کا جائزہ لے کر وفاقی حکومت کو بھجوایا جائے گا جس کے بعد حکومت نئی قیمتوں سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔