اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں آمدن سے زائد اثاثے بنانے سمیت متعدد الزامات کے تحت ریفرنس دائرکردیا گیا ۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا بار کونسل (کے بی سی) سے تعلق رکھنے والے وکیل مرتضیٰ قریشی نے جج کے خلاف ریفرنس دائر کیا ۔
درخواست گزار نے جسٹس محسن اختر کیانی پر اسلام آباد کی ماتحت عدلیہ کے ججوں کی ترقی میں جانبداری کا الزام عائد کیااور ریئل اسٹیٹ کے کاروبارکا بھی ذکر کیا جس میں ان کے بقول مذکورہ جج مبینہ طور پر شیئر ہولڈر ہیں۔
ریفرنس میں کہا گیا کہ جج بننے کے بعد جسٹس محسن اختر کیانی نے ان جوڈیشل افسران کو ترقی دی جو ان کی سابقہ قانونی فرم کا حصہ تھے، جبکہ دیگر ججوں کا کیریئر تباہ کردیا جنہیں پہلے ڈیپوٹیشن پ اور بعد میں وفاقی دارالحکومت کی عدلیہ میں شامل کیا گیا تھا۔
درخواست گزار کے مطابق مذکورہ جج نے ماضی میں اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کی حیثیت سے مبینہ طورپر ان ججوں کے تبادلے کے لیے کوششیں کی جو صوبوں سے ڈیپوٹیشن پر وفاقی دارالحکومت میں کام کر رہے تھے۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ جج جوڈیشل سروس ٹربیونل کے چیئرمین ہیں اور ماتحت عدلیہ کے متاثرہ ججوں کی جانب سے دائر اپیلوں کو نمٹانے میں ان کی طرف سے تاخیر کی جارہی ہے۔
شکایت میں اثاثوں کے حوالے سے کہا گیا کہ جج نے اپنے اوراہل خانہ کے اثاثوں کی مالیت 5 سے 6 کروڑ روپے ظاہر کر رکھی ہے جبکہ ان کے اصل اثاثوں کی مالیت ایک ارب 87 کروڑ روپے سے زائد ہے۔
شکایت گزار نے سپریم جوڈیشل سے استدعا کی کہ آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ان الزامات کی باقاعدہ انکوائری کی جائے۔
( نئی تازہ مانیٹرنگ)