اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ ) سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست کی سماعت ملتوی کر دی ۔
پیر کوپنجاب میں انتخابات کرانےکے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرِثانی درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ سیاسی پارہ معیشت اور امن و امان کو بہتر نہیں کرے گا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نےالیکشن کمیشن آف پاکستان، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے دائر نظرِثانی درخواستوں پر سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل نے روسٹرم پر آ کر بتایا کہ صدرمملکت کی منظوری کےبعد نظرثانی قانون بن چکا ہے۔
اٹارنی جنرل نے بینچ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ ریویو ایکٹ اب قانون بن چکا ہے، جس کےتحت نظر ثانی کا دائرہ کار اب اپیل جیسا ہی ہوگا، اب فیصلہ دینے والے بینچ سے لارجر بینچ ہی نظرثانی اپیل سن سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جمعرات کوجوڈیشل کمیشن والا کیس مقررہے، آپ اس بارے بھی حکومت سے ہدایات لے لیں، نیا قانون آچکا ہے ہم بات سمجھ رہے ہیں، آج سماعت ملتوی کر دیتے ہیں، تحریک انصاف کو بھی قانون سازی کا علم ہوجائے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ نے آڈیو لیکس کمیشن کیس میں ہمارا حکمنامہ پڑھا ہو گا، عدالت نے کمیشن کالعدم قرار نہیں دیا، عدالت نے عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کرنا ہے، خفیہ ملاقاتوں سے معاملات نہیں چل سکتے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تاریخی ایکسیڈنٹ ہے کہ چیف جسٹس صرف ایک ہی ہوتا ہے، میمو گیٹ، ایبٹ آباد کمیشن اور شہزاد سلیم قتل کے کمیشنز کا نوٹیفکیشن دیکھا ، تمام جوڈیشل کمیشنز میں چیف جسٹس کی مرضی سے کمیشن تشکیل دیے جاتے ہیں، کسی چیز پر تحقیقات کرانی ہیں تو باقاعدہ طریقہ کار سے آئیں، میں خود پر مشتمل کمیشن تشکیل نہیں دوں گا لیکن کسی اور جج سے تحقیقات کرائی جا سکتی ہیں، یہ سیاسی پارہ معیشت اور امن و امان کو بہتر نہیں کرے گا۔
بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔