اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کو فوری رہا کرنےکا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تھری ایم پی او کے تحت تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری کی گرفتاری کالعدم قرار دے دی ۔
عدالت نے اسد عمر کو پرتشدد احتجاج کا حصہ نہ بننے سے متعلق بیان حلفی جمع کرانےکا حکم بھی دیا ہے۔ عدالت نے اسد عمر کے وکیل بابر اعوان کو ہدایت کی کہ اسد عمر متنازع تویٹس بھی ڈیلیٹ کریں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بدھ کو اسد عمر کی کیسوں کی تفصیلات کی فراہمی اور گرفتاری کے خلاف کیس کی سماعت کی،اس موقع پر اسد عمر کے وکیل بابر اعوان پیش ہوئے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ وہ تو آپ کو نہیں چھوڑیں گے، جب تک آپ پریس کانفرنس نہیں کریں گے۔ جس پر اسد عمر کے وکیل بابراعوان نے کہا کہ پریس کانفرنس تو ہم نہیں کریں گے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اسد عمر کے 2 ٹویٹس ہیں وہ تو فوراً ڈیلیٹ کروائیں، جس پر بابراعوان نے کہا کہ اگرچہ یہ خبر ہے لیکن ہم آپ کے حکم کی تعمیل کریں گے، انہوں نے استدعا کی کہ عدالت اسد عمر کو اس عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ اسد عمر کے خلاف کیسز میرے سامنے ہیں، اگر میں کوئی آرڈر کردوں تو کل کیا ہوگا مجھے نہیں معلوم۔
بابر اعوان نے کہا کہ ہم نے کیسز کی تفصیلات فراہم کرنے اورحفاظتی ضمانت کی درخواست دی تھی، ہم چاہتے ہیں ہمیں دو دن دے دیں تاکہ اگر رہائی ہو تو ہم متعقلہ عدالت میں سرنڈر کردیں، جو فوجداری کیس درج ہیں ہم ان میں حفاظتی ضمانت چاہتے ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ہم نے شاہ محمود قریشی کو بھی بیان حلفی جمع کرانے کا کہا تھا، اس میں یہی تھا کہ 144 سیکشن کی خلاف ورزی نہ ہو۔
وکیل بابراعوان نے کہا کہ اس سے پہلے لوگ عدالتوں کو دھمکیاں دیتے رہے، احتجاج ہمارا حق ہے۔
سمعات اور دلاعل کے بعدں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اسد عمر کو رہا کرنے کا حکم جاری کر دیاا ۔