اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ ) احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا 8 روز ہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ نیب کی طرف سے 14 دن کے ریمانڈ کی اسدتدعا کی تھی۔
بدھ کو اسلام آباد میں نیوگیسٹ ہاؤس پولیس لائنز میں عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی ، عمران خان کے وکلا علی بخاری، خواجہ حارث اور بیرسٹر گوہر عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب کو مزید تفتیش کے لیے عمران خان کا 14 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
احتساب عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا کے بعد سماعت میں وقفہ کیا تو عمران خان نے عدالت سے کہا کہ وہ اپنے وکلا سےمشورہ کرنا چاہتے ہیں۔ عدالت کی اجازت پر چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے وکلا سے مشاورت کی۔
وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو پراسیکیوٹر سردار ذوالقرنین، ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب مظفر عباسی، اسپیشل پراسیکیوٹر رافع مقصود اور تفتیشی افسر میاں عمر ندیم پیش ہوئے۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو گرفتاری کے وقت وارنٹ دکھائے گئے تھے۔عمران خان کا موقف تھا کہ نیب آفس پہنچنے کے بعد مجھے وارنٹ دیے گئے، ڈپٹی پراسیکیوٹر نے کہا کہ تمام ضروری کاغذات عمران خان کے وکلا کو فراہم کردیے جائیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ مجھے حراست میں لیا گیا اور شیشے توڑے گئے، میرے ڈاکٹر کو بلالیں، ڈاکٹر فیصل کو بلائیں، م میرے ساتھ مسعود چپڑاسی والا کام نہ ہو، یہ ایک انجیکشن لگاتے ہیں جس سے بندا آہستہ آہستہ مرجاتا ہے۔
بعد ازاں عدالت فریقین کے دلائل سننے کے بعد جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جو کچھ دیر بعد سنایا گیا۔عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا 8 روز ہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں 17 مئی کو پیش کرنے کا حکم دیا۔