اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ)قومی سلامتی کمیٹی نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان سمیت دہشت گرد تنظیموں سے نرم گوشہ پر مبنی پالیسی کو عوامی توقعات کے منافی قرار دیتے ہوئے پوری قوم اور حکومت کے ساتھ مل کرہمہ جہت جامع آپریشن شروع کرنے کی منظوری دی جو ایک نئے جذبے اورنئے عزم و ہمت کے ساتھ ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کرے گا۔
کمیٹی نے بڑھتی ہوئی نفرت انگیزی معاشرے میں تقسیم اور در پردہ اہداف کی آڑ میں ریاستی اداروں اور ان کی قیادت کے خلاف بیرونی اسپانسرڈ زہریلا پروپیگنڈا سوشل میڈیا پرپھیلانے کی کوششوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اس سے قومی سلامتی متاثر ہوتی ہے ۔
قومی سلامتی کونسل کا 41واں اجلاس جمعہ کو وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وفاقی وزرا، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ، آرمی چیف سمیت تینوں سروسز چیفس اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔اجلاس میں 7 اپریل 2012 کو گیاری سیکٹر میں پیش آنے والے سانحے کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔۔
کمیٹی نے بڑھتی ہوئی نفرت انگیزی معاشرے میں تقسیم اور در پردہ اہداف کی آڑ میں ریاستی اداروں اور ان کی قیادت کے خلاف بیرونی اسپانسرڈ زہریلا پروپیگنڈا سوشل میڈیا پرپھیلانے کی کوششوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اس سے قومی سلامتی متاثر ہوتی ہے ۔
کمیٹی نے ملک دشمنوں کے مذموم ارادے ناکام بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ شہدا کی عظیم قربانیوں اور مسلسل کاوشوں سے حاصل ہونے والے امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش یقینی بنائی جائےگی۔
اجلاس نے قوم کو پائیدار امن کی فراہمی کے لیے سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں اور کاوشوں کا اعتراف کیا اور پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے تک اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
کمیٹی نے دہشت گردی کی حالیہ لہر کو ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ نرم رویہ اوربلا گور و فکرپالیسی کا نتیجہ قرار دیا جوکہ عوامی توقعات اور خواہشات کے بالکل منافی ہے
اعلامیے کے مطابق اس پالیسی کے نتیجے میں دہشت گردوں کو بلارکاوٹ واپس آنے کی ناصرف اجازت دی گئی بلکہ ٹی ٹی پی کے خطرناک دہشت گردوں کو اعتمادسازی کے نام پر جیلوں سے رہا بھی کیاگیا۔
کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا کہ واپس آنے والے اِن خطرناک دہشت گردوں اور افغانستان میں بڑی تعداد میں موجود مختلف دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے مدد ملنے کے باعث ملک میں امن واستحکام منتشر ہوا جو بے شمار قربانیوں اور مسلسل کاوشوں کا ثمر تھا۔
اجلاس نے پوری قوم اور حکومت کے ساتھ مل کرہمہ جہت جامع آپریشن شروع کرنے کی منظوری دی جو ایک نئے جذبے اورنئے عزم و ہمت کے ساتھ ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کرے گا۔
کمیٹی نے کہا کہ پاکستان سے ہر طرح اور ہر قسم کی دہشت گردی کے ناسُور کے خاتمے کے لیے اِس مجموعی، ہمہ جہت اور جامع آپریشن میں سیاسی، سفارتی، سیکیورٹی، معاشی اور سماجی سطح پرکوششیں بھی شامل ہوں گی اور اس سلسلے میں اعلیٰ سطح کی ایک کمیٹی تشکیل بھی دی گئی جودو ہفتوں میں اس پر عمل درآمد اور اس کی حدود و قیود سے متعلق سفارشات پیش کرے گی۔
اجلاس میں مقتدر انٹیلی جنس ایجنسی کے کامیاب آپریشن کو بھرپور اندازمیں سراہا گیا جس میں انتہائی مطلوب دہشت گرد گلزار امام عرف شمبےگرفتارہوا، جو بلوچ نیشنل آرمی اور ’براس‘ کا بانی و رہنما ہے اور ایک عرصے سے دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں میں ملوث تھا۔