ڈیرہ اسماعیل خان ( نئی تازہ رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈاپور کو ڈیرہ اسماعیل خان سے گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس لیس نےسابق وفاقی وزیرعلی امین گنڈاپور کو ہائی کورٹ رجسٹری کے باہر سے حراست میں لیا، پی ٹی آئی رہنما نے گرفتاری سے بچنے کیلئےاحاطہ عدالت میں پناہ لے رکھی تھی، سابق وفاقی وزیر کی گرفتاری کیلئے پولیس کی بھاری نفری صبح سے ہی ہائی کورٹ کے باہر موجود رہی، بعد ازاں انہوں نے گرفتاری دے دی –
وکلا کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈا پوراپنے خلاف تمام مقدمات میں ضمانت حاصل کر چکے تھے، پولیس کی جانب سے انہیں عدالت میں حاضری سے روکا جا رہا تھا، سابق وفاقی وزیر آج دن ڈیڑھ بجے عدالت پہنچے تو جج کچھ دیر پہلے جا چکے تھے، ڈی پی او نے پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ ہائیکورٹ کے احاطے کو گھیرے میں لئے رکھا، علی امین گنڈا پور نے بعد میں خود کو پولیس کے حوالے کر دیا۔
گرفتاری سے قبل علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ کس کیس میں گرفتار کیا جا رہا ہے، پولیس کہتی ہے کہ مجھ پر ایف آئی آرز ہیں اور گرفتار کرنا ضروری ہے، مجھے نہیں پتا کہ میری گرفتاری کے پیچھے کون ہے، یہ کہتے ہیں کہ اوپر سے احکامات ہیں کہ گرفتار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پولیس پر بالکل اعتبار نہیں ہے، پرسوں مجھے بتایا گیا کہ میرے خلاف یہ کیسز ہیں جن پر میں نے ضمانت لی اور یہ آج مجھے گرفتار کر رہے ہیں، مجھ پر آج مزید ایف آئی آرز کردی گئیں۔
سابق وفاقی وزیر کے وکیل نے بتایا کہ ڈی پی او ڈیرہ اسماعیل خان کی قیادت میں پولیس نے علی امین گنڈاپور کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے، انہوں نے کہا کہ ڈی پی او سے مذاکرات کیے مگر بے سود رہے۔
علی امین گنڈا پورنے کچھ عرصہ قبل ایک دھمکی آمیز آڈیو جاری کی تھی جس میں عمران خان کی گرفتاری کی صورت میں اسلام آباد پر قبضے کی دھمکی دی تھی، جبکہ پولیس کے بارے میں بھی دھمکی آمیز گفتگو کی تھی۔ ان کے خلاف کیبر پختونخوا،پنجاب اور اسلام آباد میں متعدد مقدمات درج ہیں۔