کوالالمپور( نئی تازہ مانیٹرنگ) ملائیشیا کی پارلیمنٹ نے سزائے موت ختم کرنے کا قانون منظورکرلی جس سے ممکنہ طور پر سزائے موت کے 1300 سے زائد قیدیوں کی جان بچائی جا سکے گی۔
میدیا رپورٹ کے مطابق ملائیشیا میں 2018 سے ہی پھانسیوں پر پابندی عائد ہے۔ ملائیشیاکی پارلیمنٹ نے لازمی سزائے موت ختم کرنے اور عمر قید کی مدت میں کمی کرنے کی اصلاحات منظورکرلیں۔
اب ملک میں سزائے موت کو عمر قید سے تبدیل کیا جاسکےگا۔ سنگین جرائم کے لیے، عدالتیں اب 40 سال تک کی عمر قید کی سزا سنائیں گی تاہم عدالتوں کو غیر معمولی معاملات میں سزائے موت دینے کا اختیار حاصل رہے گا۔
منظور شدہ ترامیم قتل اور منشیات اسمگلنگ سمیت 34 جرائم پر لاگو ہوں گی جن کی سزا اس وقت سزائے موت ہے۔لیکن قانون سازوں نےبھاری اکثریت سے 11 سنگین جرائم بشمول قتل اور دہشت گردی کے لیے سزائے موت کو لازمی سزا کے طور پر ختم کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔
ملائیشیا کے نائب وزیر قانون رامکرپال سنگھ نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سزائے موت ناقابل واپسی ہے اور اس نے جرم کو روکنے کے لیے کام نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ سزائے موت سے وہ نتائج نہیں آئے جو اناچاہتے تھے۔ قانونی اسلاحات کو اب ایوان بالا سے منظور کیا جائے گا۔