اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا،اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا
نوٹیفکیشن کے مطابق گریڈ 22 کے افسر عشرت علی کوفوری طور پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، حکومت نے عشرت علی کو ستمبر 2022 میں سپریم کورٹ میں بطور رجسٹرار تعینات کیا تھا، حکومت نے عشرت علی کی خدمات ڈیپوٹیشن پر سپریم کورٹ کے حوالے کی تھیں۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں سپریم کورٹ میں زیرسماعت الیکشن التواکیس پرغور کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس کے دوران ایک موقع پر وفاقی کابینہ کے اجلاس سے تمام سرکاری افسروں کو باہر بھیج دیا گیا تھا اور صرف وزرا شریک رہے۔
اجلاس میں وفاقی کابینہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو واپس بلانے کی منظوری دی۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ جسٹس فائز عیسٰی کے خط پررجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو واپس بلانے کی منظوری دی گئی۔
اس سلسلہ میں جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں دونکاتی ایجنڈے پر تفصیلی غور کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیرقانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل نے کابینہ کومختلف امور پر بریفنگ دی جبکہ کابینہ نے عدالت عظمیٰ کے حکم کے خلاف رجسٹرار سپریم کورٹ کی طرف سے سرکلر جاری کرنے کے معاملے پر بھی غور کیا۔
اعلامیے کے مطابق کابینہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کی خدمات واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے اور رجسٹرار سپریم کورٹ کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کابینہ نے صدرعارف علوی سے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ سے منظور کئے گئے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ پر فوری دستخط کریں تاکہ آئینی وسیاسی بحران سے نجات مل سکے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیئر ترین جج، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو خط لکھا تھا اور ان سے فوری طور پر عہدے سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔انہوں نے لکھا تھاکہ رجسٹرار کے پاس جوڈیشل آرڈرکالعدم قرار دینے کا کوئی اختیار نہیں۔
سیکرٹری کابینہ سیکریٹریٹ،سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھجوائے گئےخط کےساتھ اس کی کاپی اٹارنی جنرل کوبھی بھجوائی گئی تھی اور کہا گیا تھاکہ سپریم کورٹ کے رجسٹرارکی خدمات فوری طور پر واپس لی جائیں۔