کراچی ( نئی تازہ رپورٹ) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود 300 بیسس پوائنٹس بڑھا کر20 فیصد کردی، جو 1996 کے بعد بلند ترین شرح ہے۔ مرکزی بینک کے مطابق متوقع مہنگائی گھٹانے کیلئے شرح سود میں بڑا اضافہ ضروری تھا۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق زری پالیسی کمیٹی نے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ شرح سود 300 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 20 فیصد کر دی جائے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ مہنگائی اور بیرونی اور مالی توازن کے حوالے سے توقعات میں بگاڑ کا مظہر ہے۔ اسٹیٹ بینک نے کہا کہ زری پالیسی کمیٹی کا ماننا ہے کہ یہ شرح مہنگائی کو درمیانی مدت کے 5 سے 7 فیصد تخمینے کے اندر رکھنے کی ضامن ہے۔ بیان کے مطابق زری پالیسی کمیٹی نے نشان دہی کی ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی ضروری ہے لیکن اس کے لیے بیرونی صورت حال کی بہتری کے لیے سنجیدہ کوششیں درکار ہیں۔
پالیسی بیان میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 27 سے 29 فیصد رہے گی، نومبر پالیسی اجلاس میں مہنگائی کی شرح 21 سے 23 فیصد رہنے کا امکان تھا، متوقع مہنگائی گھٹانے کیلئے شرح سود میں بڑا اضافہ ضروری تھا۔
مانیٹری پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دو تہائی کم کرکے بھی بے یقینی کی صورتحال برقرارہے،آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے سے قلیل مدت میں تشویش کم ہوگی، حکومت نے جی ایس ٹی، ایکسائز ڈیوٹیز اور توانائیکی قیمتیں بڑھائیں اور سبسڈیز کم کی ہیں۔اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اگلااجلاس 4 اپریل 2023 کو ہوگا۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے استاف لیول معاہدے سے قبل دیگر شرائط کے ساتھ شرح سود بڑھانے کی شرط بھی عائد کی تھی ۔