اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے سپریم کورٹ سے پاناما کیس سے لیکر تمام اہم کیسز پر نظرِ ثانی کے لئے فل کورٹ تشکیل د ینے کی اپیل کردی۔انہوں نے سپریم کورٹ میں زیر سماعت پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات بارے ازخود نوٹس کیس میں بھی فل کورٹ سماعت کا مطالبہ کر دیا۔
قومی اسمبلی میں خواجہ آصف نے پالیسی بیان کے دوران کہا کہ اس مقدمے کے فیصلے کے اثرات موجودہ حالات کے ساتھ ساتھ مستقبل میں بھی منفی طریقے سے مرتب ہو سکتے ہیں، اس لیے پوری کورٹ فریقین کو سن کر فیصلہ دے۔پوری سپریم کورٹ بیٹھ کر اس مسئلے کا حل تلاش کرے۔ عدالت مختلف فریقوں سے پوچھے اور ایسا حل دے جو آنے والے وقت میں آب حیات ہو۔
وزیردفاع نے کہا کہ وہ اپنی حدود پار نہیں کرنا چاہتے اور وہ تنقید بھی نہیں کرنا چاہتے۔ جب جج ہماری حدود میں داخل ہوں گے تو ہم بھی سوال اٹھائیں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سیاست دانوں کے ساتھ زیادتی ہوئی۔ ان کے بقول: سب سے پہلی سیاسی شہادت عدلیہ نے کی۔ بھٹو کو پھانسی لگائی گئی۔ احتساب ہم نے کروایا۔ 75 سال میں کسی اور طبقے کا احتساب ہوا؟ فل کورٹ بنا کر پانامہ لیکس سے متعلق معاملات کا جائزہ لیا جائے۔ آئین کے آرٹیکل 63 اے کو ری رائٹ کیا گیا جو عدلیہ کا کام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو تا حیات نااہل کیا گیا، ججز کے ریمارکس موجود ہیں کہ نواز شریف کے کیس میں تجاوز کیا گیا، شاہ محمود قریشی کہہ چکے ہیں کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی کی گئی، جس طرح ن لیگ کی پنجاب میں حکومت ختم کی گئی وہ بھی ریکارڈ پر موجود ہے، ن لیگ کی حکومت کے خاتمے پر بھی سپریم کورٹ میں سوال اٹھایا گیا ہے۔وزیدفاع نے کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کچھ ججوں پر تنقید ہوتی ہے اور کچھ پر کیوں نہیں کی جاتی۔ جسٹس ثاقب اور جسٹس کھوسہ پر تنقید ہوتی ہے تو جسٹس ناصر الملک پر کیوں نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ ایک شخص کو عدلیہ پیار سے بلاتی ہے لیکن وہ نہیں آتے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جیل بھرو تحریک ناکام ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا: کہ ایک سوال یہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ دو اسمبلیوں کی تحلیل درست ہوئی ہے یا نہیں؟ انہوں نے کہا کہ آئین کو دوبارہ لکھنا عدلیہ کا کام نہیں ہے، جس طرح آرٹیکل 63 کو ری رائٹ کیا گیا ہے یہ اس کے اثرات ہیں۔