لاہور(نئی تازہ رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کی ’جیل بھرو تحریک‘ میں لاہور سے گرفتار پارٹی رہنماؤں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، اعظم سواتی اور ولید اقبال کی رہائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران جج نے ریمارکس دیے کہ پہلے خود گرفتاریاں دیں اب عدالتوں پر بوجھ ڈالنے آ گئے ہیں۔
ہائی کورٹ کے جسٹس شہرام سرور نے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس تو آپ کو گرفتار نہیں کر رہی تھی، مگر آپ خود پولیس کی گاڑیوں پر چڑھ کر بیٹھ گئے۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریاں علامتی تھیں۔عدالت نے سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو حراست میں کیسے اور کب لیا گیا؟ ’ یہ کہاں لکھا ہے کہ پلیز مجھے گرفتار کر لیں؟ عدالت نے زین قریشی سے دریافت کیا کہ کیا آپ کے والد بھی گرفتار ہوئے ہیں؟
اس پر انہوں نے جواب دیا جی بالکل گرفتار کیا ہوا ہے۔ ہمیں اپنے والد سے ملنے کی اجازت دی جائے۔ ہائی کورٹ کے جج نے ازراہ مذاق کہا کہا اگر آپ ملنا چاہتے ہیں تو چیئرنگ کراس جا کردفعہ 144 کی خلاف ورزی کریں، پولیس آپ کو گرفتار کر کے آپ کے والد کے پاس پہنچا دے گی۔ زین قریشی نے بتایا کہ ہم تو وہاں گئے تھے ہمیں تو گرفتار نہیں کیا گیا۔
سماعت کے دوران عدالت کا کہنا تھا ک کہ آپ تو خود وہاں گئے کہ ہمیں گرفتار کرلیں، بتائیں کہ آپ لوگ خود نہیں گاڑی میں بیٹھے؟
’آپ کو دکھ اس بات کا ہے کہ گرفتار رہنماؤں کو لاہور سے باہر لے کر گئے۔ آپ ہوم سیکریٹری کو کہہ دیں وہ آپ کو گھر میں نظر بند کردیں جہاں ساری سہولیات ہوں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ علامتی گرفتاریاں تھیں، ہم ضمانت نہیں مانگ رہے، ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے عدالت آئے ہیں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو غیر قانونی حراست میں رکھا ہوا ہے اور کسی کو ان سے ملاقات کی اجازت دی جا رہی ہے اور نہ ہی بتایا جارہا ہے کہ انہیں کہاں رکھا گیا ہے۔عدالت سے استدعا ہے کہ عدالت آج ہی جواب طلب کرلے۔ تاہم عدالت نے آج ہی کیس دوبارہ فکس کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔عدالت نے سرکاری وکیل کو پیر 27 فروری تک رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔