کوئٹہ ( نئی تازہ رپورٹ) بلوچستان میں ایک اہم پیش رفت کے دوران لیویز نے مقتول قرار دی جانے والی خان محمدمری کی بیوی گراں ناز، بیٹی اور 4 بیٹوں کو بازیاب کرالیا ۔ نجی ٹی وی نے بارکھان واقعہ کے حوالے سے لیویز ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ظوی خاندان کی بازیابی کے لیےجاری آپریشن مکمل کرلیا گیا ،لیویز کوئیک رسپانس فورس کے آپریشن میں تمام مغویوں کو بازیاب کرالیا گیا۔ بارکھان سے خاتون سمیت 3 افراد کی لاشیں ملنے کے واقعہ کے بعد یہ ایک بڑی پیش رفت ہے، ذرائع کے مطابق مغویوں کی بازیابی کے لیے آپریشن مشرقی بلوچستان اور جنوبی پنجاب میںکیاگیا ،بازیاب ہونے والوں میں مغوی خاتون گراں ناز، 4 بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہے۔
لیویز ذرائع کے مطابق خان محمد مری کی بیوی گراں ناز ،بیٹی اور ایک بیٹے کو بارکھان کے سرحدی علاقہ سے بازیاب کرایا گیا جبکہ دو بیٹےڈیرہ بگٹی بارکھان سرحدی علاقہ اور ایک بیٹا دکی کے علاقے نانا صاحب سے بازیاب ہوا۔ذرائع کے مطابقخاندان کے تمام 6 افراد حفاظتی تحویل میں ہیں ۔گراں ناز اور ان کے بچوں کو میڈیا کے سامنے لاکر تفصیلات بتائی جائیں گی۔لیویز ذرائع کے مطابق اغواء کار گروہ نے گرفتاری سے بچنے کے لیے مزاحمت کی کوشش نہیں کی، بازیابی کی کارروائیووں میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔
کچھ روز قبل خاتون گراں ناز کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں اس نے قرآن اٹھا کر سردار کھیتران پر اسے اور اس کے بچوں کو نجی جیل میں رکھنے کا الزام لگایا تھا۔جس کے بعد خان محمد مری کے دوبیٹوں اور ایک نامعلوم خاتون کی لاش بلوچستان کے علاقے بارکھان کے کنویں سے ملی تھیں جس کے بعد دعویٰ کیا جا رہا تھاکہ کنویں سے برآمد ہونے والی خاتون کی لاش گراں ناز کی ہے، گزشتہ روز کنویں سے ملنے والی لاشوں کا پوسٹ مارٹم مکمل کیا گیا۔
پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض کے مطابق کنویں سے ملنے والی خاتون کی لاش گراں ناز کی نہیں ہے۔ ان کے بقول مقتولہ کی عمر 17 سے 18 برس ہے جسے جنسی زیادتی اور تشدد کے بعد سر پر تین گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔ڈاکٹر عائشہ کے مطابق مقتولہ کی شناخت چھپانے کے لیے اس کے چہرے اور گردن پر تیزاب بھی پھینکا گیا تھا۔بدھ کی شب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عائشہ نے کہا کہ تینوں لاشوں کے ڈی این اے نمونے لے لیے گئے ہیں جنہیں لاہور بھیجا جائے گا۔ ڈی این اے کےنتائج آنے میں کچھ دن لگ سکتے ہیں جب کہ دیگر دونوں لاشوں کا پوسٹ مارٹم بھی مکمل کرلیا گیا ہے۔ دونوں نوجوانوں کو بھی تشدد کے بعد قتل کیا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ لڑکی کے سر پر تین گولیاں ماری گئیں اوراس کی شناخت چھپانے کےلیے چہرے اور گردن پر تیزاب پھینکا گیا۔پولیس سرجن نے بتایا کہ قتل کی گئی لڑکی گراں ناز نہیں بلکہ اس کی بیٹی ہوسکتی ہے۔سردار عبدالرحمان کھیتران پر گراں ناز مری اور ان کے بیٹوں کو یرغمال بنانے اور قتل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
تاہم سردار عبدالرحمان کھیتران نے خود پر لگے الزامات کی تردید کی تھی جبکہ سردار عبدالرحمان کھیتران کے گھر میںگراں ناز مری کے بچوں کی مبینہ موجودگی کی تصاویر بھی منظر عام پر آئی تھیں۔گزشتہ روز بارکھان میں خاتون اور اس کے 2 بیٹوں کے قتل کے الزام میں بلوچستان کے برطرف وزیر مواصلات سردار عبدالرحمان کھیتران کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔