لاہور (نئی تازہ رپورٹ) آئی ایم ایف نے توانائی سیکٹرکے غیرمعمولی نقصانات کے پیش نظر فوری طور پر 3 روپے فی یونٹ بجلی سرچارج لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کو اسٹاف لیول معاہدے کی جانب بڑھنے کیلئے پاور سیکٹر پر ایک اور سرچارج لگانے کے بارے میں اپنا ذہن بنانا ہوگا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کی جانب سے گذشتہ روز اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے ورچوئل بات چیت ہوئی، فریقین نے ایک اور سرچارج لگانے کے امکان پر تبادلہ خیال کیا تاہم حتمی رقم ابھی تک طے نہیں ہو سکی۔
معلوم ہوا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف ) پاور سیکٹر کے مسلسل غیرمعمولی نقصانات کے پیش نظر فوری طور پر تقریباً 3 روپے فی یونٹ بجلی سرچارج چاہتا ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام کو آگاہ کیا کہ ملک کی بقاء یا نقصان میں جانے والا پاور سیکٹر جمود کے ساتھ نہیں چل سکتا اس لیے اس شعبے میں اصلاحات کی فوری طور پر اشد ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکومت نے گزشتہ مالی سال 2021-22 کے دوران مجموعی طور پر 1600 ارب روپے کے نقصانات کی ادائیگی کی جو بجٹ دستاویزات میں دکھائے گئے دفاعی اخراجات سے بھی زیادہ ہے، گردشی قرضے اور پاور سیکٹر میں جمع ہونے والا خسارہ پاکستان کی معیشت کو مزید تنزلی کا شکار کر دے گا۔
پاکستانی حکام کے مطابق ابھی تک آئی ایم ایف کے ساتھ سرچارج کے معاملے پر بات چیت جاری ہے، حکومتی حلقوں میں اس دیرینہ مسئلے کے حل کے لیے اب بھی کنفیوژن موجود ہے جو اب تک اسٹاف لیول کے معاہدے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے، حکومت کے کچھ حلقے یہ موقف اختیار کررہے ہیں کہ ایک اور بجلی سرچارج لگا کر ٹیرف بڑھانے کے بجائے بہتر آمدنی یا اخراجات میں کمی کے ذریعے پیش رفت کی کوششیں کی جانی چاہئیں۔