لاہور ( نئی تازہ رپورٹ) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل سنگل بینچ نے عمران خان کی درخواست ضمانت واپس لینے پر نمٹا دی۔
پیر کو تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ کی عدالت میں پیش ہوئےعمران خان کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے عدالت کو کیس کے پس منظر سےآگاہ کیا اس موقع پر درخواست ضمانت اور عمران خان کے بیان حلفی اور وکالت نامہ پر دستخط مختلف ہونے کا معاملہ بھی زیر غور آیا ۔عمران خان کے ایک وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت میں عمران خان کی طرف سے وکالت نامہ جمع کرایا تھا جس پر عدالت نے عمران خان سے وضاحت طلب کی تھی کیونکہ اس وکالت نامے اور عمران خان کی جانب سے عدالت میں جمع کرا ئے گئے بیان حلفی پر دستخط مختلف تھے۔
عدالت سے عمران خان کے وکلا نے استدعا کی تھی کہ وہ اپنی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں تاہم عدالت نے کہا تھا کہ اب یہ کارروائی آگے چلے گی عدالت نے عمران خان کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس معاملے پر آپ کے موکل یا آپ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے گا بعد ازاں عدالت نے عمران خان کو دستخط کے معا ملہ پر پیر کو عدالت طلب کیا تھا۔
عدالت نے دن دو بجے پیش نہ ہونے پر عمران خان کو پیشی کے لئے پانچ بجے تک کا وقت دیا تھا تاہم وہ رش، ٹانگ کے زخم اور سیکیورٹی وجوہات پر کافی تاخیر سے پہلے دو رکنی بینچ کے سامنے اور پھر جستس طارق سلیم کی عدالت میں پیش ہوئے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل سنگل بینچ نے عمران خان کی درخواست ضمانت واپس لینے پر نمٹا دی جبکہ دستخط کے معاملہ پرعدالت کے استفسار پر عمران خان نے بتایا کہ پہلی درخواست میری مرضی اور دستخط کے بغیر دائر ہوئی جس پر افسوس ہے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو احتیاط کرنی چاہئے عمران خان نے کہا کہ جیسے ہی پتہ چلا اظہر صدیق ( ایڈووکیٹ) کو درخواست واپس لینے کا کہا۔