واشنگٹن ( نئی تازہ رپورٹ) امریکی محکمہ خارجہ کا وفد رواں ہفتے کے قونصلر ڈیریک شولے کی سربراہی میں پاکستان کا دورہ کرے گا، امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے بیان کے مطابق امریکی وفد 14 سے 18 فروری کے دوران بنگلہ دیش اور پاکستان میں سینیئر سرکاری حکام، سول سوسائٹی کے اراکین اور کاروباری افراد سے ملاقات کرے گا۔
پاکستان میں، وفد اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے، موسمیاتی بحران کے اثرات سے نمٹنے کے لیے تعاون، اور امریکہ اور پاکستان کے درمیان عوام کے درمیان رابطوں کو بڑھانے کے لیے اعلیٰ حکام سے ملاقات کرے گا۔ وفد دونوں ممالک کے درمیان مضبوط سیکورٹی تعاون کی بھی توثیق کرے گا۔ امریکی وفد کے سربراہ پشاور کی مسجد پر حالیہ دہشت گردانہ حملے پر امریکہ کی طرف سے تعزیت کا اظہار کریں گے، اور2022 کے تباہ کن سیلاب سے بحالی کی طرف گامزن پاکستانی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اعادہ کریں گے۔ قونصلر ڈیریک شولے کے ساتھ وفد میں امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ)کی قونصلر کلنٹن وائٹ اور امریکی محکمہ خارجہ میں جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے بیورو کی پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سکریٹری الزبتھ ہورسٹ بھی شامل ہوں گی۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی وفد کے دورے کے ذریعے امید کی جا رہی ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں تناؤ کا شکار رہنے والے پاک امریکہ تعلقات میں بہتری لانے کی کوشش کی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان، جنہیں گذشتہ سال اپریل میں عدم اعتماد کے ذریعے عہدے سے ہٹایا گیا تھا، اپنے دور حکومت میں امریکہ کو برہم کرتے رہے۔ انہوں نے 2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کا خیر مقدم کیا اور 2022 میں عہدے سے اپنی معزولی پر امریکہ کو مورد الزام ٹھہرایا۔ نیشنل سکیورٹی کونسل عمران خان کے ان الزامات کو مسترد کر چکی ہے۔ وفد کی ملاقاتوں کے ایجنڈے میں معاشی تعلقات اور تعاون کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنا بھی شامل ہے۔