اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ)حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل کرتے ہوئے قدرتی گیس کی قیمتوں میں دوگنا سے زائد تک اضافہ کر دیا۔کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گھریلو، کمرشل اور پاور سیکٹرز کے لیے گیس کی قیمت بڑھانے کی منظوری دی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق حکومت کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں 16.6 فیصد سے 124 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے، تاہم 50 کیوبک میٹر تک گیس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لئے قیمت نہیں بڑھائی گئی۔نوٹیفکیشن کے مطابق100کیوبک میٹر گیس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے قیمت میں 16.6 فیصد اضافہ کر کے قیمت 300 روپے سے بڑھا کر 350 روپے ایم ایم بی ٹی یو کر دی گئی ہے۔
200 کیو بک میٹر گیس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے قیمت میں 32 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور 200 کیو بک میٹر گیس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے قیمت 553 سے بڑھ کر 730 روپے ایم ایم بی ٹی یو ہو گئی ہے۔گیس کی قیمتوں میں اضافہ گھریلو، کمرشل، پاور سیکٹر، کھاد، سیمنٹ انڈسٹری اور سی این جی سمیت تمام شعبوں کے لیے کیا گیا ہے۔اس سے پہلے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزارت توانائی کی جانب سے مالی سال 2022-23 کے لئے قدرتی گیس کی قیمت فروخت سے متعلق پیش کردہ سمری کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد گھریلو، کمرشل اور پاور سیکٹرز کے لیے 6 ماہ (جنوری تا جون 2023ء ) کے لیے قیمتوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے اضافے کی منظوری دی گئی۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت اقتصادی امور کی جانب سے جی 20 ممالک کے ساتھ قرضوں کی ری شیڈولنگ کے معاہدے پر دستخط کے حوالے سے پیش کردہ سمری کا بھی تفصیلی جائزہ لینے کے بعد منظوری دیدی۔
ای سی سی نے اقتصادی امور ڈویژن کو روس کے ساتھ ایک کروڑ 45 لاکھ 30 ہزار ڈالر مالیت کے قرضے کی ری شیڈولنگ کے معاہدے پر دستخط کی اجازت دے دی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے بھی 40 ارب روپے تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی جو پروگرام کی کی بجٹری ضروریات پوری کرنے کے لئے استعمال ہو گی۔