اسلام آباد (نئی تازہ رپورٹ) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف سے ڈیل کے تحت 170 ارب روپے کے نئے ٹیکسزکے لیے منی بجٹ لانے کا اعلان کر دیا ہے۔جمعہ کو پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اصلاحات اور اقتصادی بحالی کے حوالے سے جامع خدوخال طے ہوگئے ہیں۔ بجلی سیکٹر میں 3000 ارب کے اخراجات جبکہ وصولیاں 1800 ارب ہیں۔ اصلاحات کرنا، بجلی اور گیس کے نقصانات کو کم کرنا ہماری ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ائی ایم ایف سے ہر چیز کو باہمی طور پر طے کرلیا ہے، ہم نے کہا کہ میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی (ایم ای ایف پی) کی دستاویز دے کر جائیں، معاہدے طے پانے کے بعد طریقہ کار کے تحت آئی ایم ایف کو تفصیل دینا ہوتی ہے، مذاکرات کے بعد ایم ای ایف پی کا مسودہ مل گیا ہے، اب پیر کو ورچوئل میٹنگ ہوگی جس میں معاملات کو آگے لے کر چلیں گے، حکومت اور معاشی ٹیم آئی ایم ایف سے معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے تگ و دو کررہی ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ یہ پروگرام عمران خان والا ہے، موجودہ حکومت اسی پروگرام پر عملدرآمد کررہی ہے، کوشش کریں گے پاکستان تاریخ میں دوسری مرتبہ آئی ایم ایف کے پروگرام کو مکمل کرے، وزیراعظم نے بھی کہا ہےکہ آئی ایم ایف سے معاہدے پر عملدرآمد کیا جائے گا۔
پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف کے معاہدوں سے انحراف کیا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف پیکج میں 170 ارب کے ٹیکسز لگانا پڑین گے اس میں حتی الامکان کوشش ہےکہ کوئی ایسا ٹیکس نہ لگے جو براہ راست عام آدمی پر بوجھ بنے، نئے ٹیکسز کے لیے منی بجٹ لانا ہوگا، اب اس حوالے سے آرڈیننس یا بل کے معاملات دیکھیں گے، یہ 170 ارب روپے اسی مالی سال میں پورے کرنا ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ انرجی سیکٹر میں اصلاحات کابینہ کے ذریعے طے ہوئی ہیں اس پر عمل کریں گے، گیس سیکٹر میں بھی گردشی قرضے کو مزید روکنا ہے، ٹارگٹڈ سبسڈیز کو کم سے کم کریں گے، گیس کے گردشی قرضے کے فلو کو بھی زیرو کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پیٹرول پر سیلز ٹیکس لگانے کا کہا جو ہم نے نہیں مانا۔ گیس کے گردشی قرضے میں مزید اضافہ نہ ہونے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ دوست ممالک سے امداد ملنے کی امید ہے۔ انہوں ننے کہا کہ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کی کمٹمنٹ کے حوالے سے پیٹرول پر 50 روپے کی لمٹ پوری ہو گئی جبکہ ڈیزل پر 40 روپے کی کمٹمنٹ پوری کی ہے، ڈیزل پر 10 روپے لیوی بڑھانا پڑے گی۔ پانچ روپے مارچ اور پانچ روپے اپریل میں بڑھے گی۔، بے نظیر انکم سپورٹ میں طے کیا ہےکہ 360 ارب سے 400 ارب پر لے کر جائیں گے۔
بتایا کہ تین سو یونٹ تک استعمال کرنے والے بجلی صارفین کے لیے سبسڈی برقرار رہے گی۔ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کو جاری ر کھا جائے گا ،حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پلانٹس کی نجکاری کے سلسلہ میں دوست ممالک سے بات چیت جاری ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھائے جائیں گے۔ اس حوالے سے گھبرانے کی بات نہیں ہے۔
ایل سیز سے متعلق سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ پانچ سات ملین ڈالر آنے دیں تو سب بزنس شروع ہوجائے گا۔ ہم نے بڑی ادائیگیاں کی ہیں۔ دو ارب ایک ملک جبکہ ایک ارب ڈالر ایک ملک کوادائیگی کی ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اس بات پر اتفاق ہےکہ پیٹرول پر سیلز ٹیکس نہیں ہوگا، جہاں تک جی ایس ٹی کی بات ہے تو وہ 170 ارب کے ٹیکسز میں شامل ہے۔