لاہور( نئی تازہ رپورٹ ) قیمتوں میں ممکنہ اضافے کے باعث پنجاب کےمختلف شہروں میں پیٹرول پمپس سے پیٹرول کی فراہمی محدود یا بند کر دی گئ ہے، عوام کو پیٹرول کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گوجرانوالہ،فیصل آباد، سیالکوٹ،ملتان، سرگودھا ،خوشاب اور دیگر شہروں میں میں کئی پیٹرول پمپس بند ہیں۔ اکثر پیٹرول پمپس پر پیٹرول فروخت نہیں کیا جارہا جبکہ کھلے ہوئے پیٹرول پمپس پر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ ایسی شکایات بھی ملی ہیں کہ جو پیٹرول پمپس کھلے ہیں وہ موٹر سائیکل والوں کو 200 روپے تک کا جبکہ گاڑی والوں کو 500 روپے کا پیٹرول دے رہے ہیں ۔
پیٹرول پمپ مالکان کی طرف سے بتایا جا رہا ہے کہ پیٹرولیم ڈیلرز کی طرف سے پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کم ہو رہی ہے۔ جنوری کے آخری ایام میں بھی کئی شہروں میں پیٹرول کی مصنوعی قلت پیدا کر دی گئی تھی ، مگر حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اعلان کے فوری بعد ہی پیٹرول کی فراہمی شروع ہوگئی تھی۔ وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ 15 فروری سے پہلے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا کوئی امکان نہیں، ملک میں 20 دن سے زیادہ کا پیٹرول موجود ہے، لوگ پیٹرول ذخیرہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سے میٹنگ ہوئی ، ملک میں 20 روز کا پیٹرول اور 25 دن کا ڈیزل موجود ہے ، کوئی پیٹرول پمپ والے محدود پیٹرول فراہم کررہے ہیں تو نشاندہی ہونی چاہیے، آئی ایم ایف کے ساتھ جاری حالیہ مذاکرات کا پیٹرول کی قیمت سے تعلق نہیں، ملک میں پیٹرول کی کوئی کمی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی بار ایک دن پہلے پیٹرول کی قیمت کا اعلان اس لیے کیا کہ قلت نہ ہو، انہوں نے کہا کہ اگر کوئی پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کرے گا تو کارروائی ہوگی، اگر کوئی دس پندرہ لاکھ کے منافع کیلئے اپنا لائسنس اور کاروبار بند کرنے کیلئے تیار ہے توٹھیک ہے ہم بھی ان کا کاروبار بند کرنے کیلئے تیار ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں 8 دس دن میں کوئی اضافہ نہیں ہورہا۔ پیٹرولیم انڈسٹری ذرائع کے مطابق پی ایس او کیلئے 6 کروڑ 80 لاکھ لیٹر پیٹرول کی درآمد کی ایل سی کھول دی گئی ہے۔ بحری جہاز پیٹرول لے کر تیرہ سے پندرہ فروری تک بندرگاہ پہنچ جائے گا۔