نیویارک ( نئی تازہ رپورٹ)امریکی طیارے نے میزائل سے نشانہ بنا کر دیو ہیکل چینی ’جاسوس‘ غبارے کو مار گرایا. امریکی میڈیا کے مطابق پورے شمالی امریکہ میں حساس فوجی مقامات کے اوپر سے گزرنے والے چینی ’جاسوس‘ غبارے کوکیرولینا کے ساحل کے قریب مار گرایا،جبکہ چین نے ایسی ہی کارروائی کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا یہ ایئر شپ ماحولیاتی تحقیق اور سویلین مقاصد کے لئے کام کرتے ہوئے حادثاتی طور پر راستہ بھٹک کر امریکی حدود میں چلا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق صدر جو بائیڈن نے مبینہ جاسوس چینی غبارے کو گرانے کا حکم جاری کیا تھا اور وہ چاہتے تھے کہ غبارے کو فوری طور پر گرا دیا جائے۔جبکہ امریکی دفاعی حکام نے بتایا کہ آپریشن کا بہترین وقت اس وقت ہوگا جب یہ غبارہ سمندر کے اوپر ہوگا، 60 ہزار فٹ کی بلندی سے اس کا ملبہ زمین پر گرنے سے انسانوں کو خطرہ ہو سکتا تھا۔
صدر بائیڈن نے تصدیق کی کہ امریکی فضائیہ نے غبارہ مار گرایا ہے ، صدر بائیڈن نے میڈیا کو بتایا کہ فضائیہ نے اسے کامیابی کے ساتھ مار گرایا ، میں اپنے ہوا بازوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے یہ مشن بخوبی انجام دیا۔رپورٹس کے مطابق بہت بڑے سفید غبارے کو صبح کے وقت کیرولینا کے اوپر بحر اوقیانوس کے ساحل کے قریب دیکھا گیا تھا۔
حکام کے مطابق سہہ پہر کے وقت ایک ایف 22 لڑاکا طیارے نے اس وقت غبارے پر میزائل فائر کیا جب یہ جنوبی کیرولینا کے قریب ساحل سے تقریباً چھ سمندری میل کی دوری پر تھا۔ میزائل لگنے سے دیوہیکل غبارہ پنکچر ہو گیا اور پانی میں جا گرا۔امریکی حکام کے مطابق ملبہ 47 فٹ نیچے پانی کی گہرائی میں گرا جو توقع سے کم تھا اور یہ تقریباً سات میل تک سمندر میں پھیل گیا۔امریکی دفاعی حکام کے مطابق غبارہ 28 جنوری کو الیوٹین جزائر کے شمال سے امریکی فضائی دفاعی زون میں داخل ہوا اور الاسکا کے اس پار پیر کو شمال مغربی علاقوں سے کینیڈا کی فضائی حدود میں پہنچا۔ غبارہ گذشتہ جمعرات کو مونٹانا کے اوپر دیکھا گیا جہاں جوہری ہتھیاروں سے لیس حساس مالمسٹروم ایئر فورس بیس واقع ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی ادارے اس وقت غبارے پر موجود انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے میں کامیاب رہے جب وہ امریکہ کے اوپر سے گزر رہا تھا۔حکام کے مطابق امریکی فوج اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ غبارے پر موجود ٹیکنالوجی نے چینیوں کو اس سے زیادہ اہم انٹیلی جنس فراہم نہیں کی جو وہ پہلے سے سیٹلائٹ کے ذریعے حاصل کر سکتے تھے۔
ادھر چین نے امریکہ کے اس اقدام کے ردعمل میں سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے اور چین بھی اس طرح کی کارروائی کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے. چین کا کہنا ہے کہ گبارہ ماحولیاتی تحقیق اور سویلین مقاصد کے لئے کام کے دوران حادثاتی طور پر راستہ بھٹک کر امریکی حدود میں چلا گیا تھا۔