لاہو ( نئی تازہ نیوز)گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے بعدالیکشن کی تاریخ کے حوالے سے سیکریٹری الیکشن کمیشن، اسپیکر پنجاب اسمبلی اور سابق پارلیمانی لیڈر سردار عثمان بزدار کو خطوط کا جواب دے دیا سیکریٹری الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ چونکہ پنجاب اسمبلی گورنر پنجاب کے آرڈر سے تحلیل نہیں ہوئی، اس لیے اس صورتحال پر آئین کے آرٹیکل 105 کی شق 3 کا اطلاق نہیں ہوتا۔ آئین کے آرٹیکل 105 کی شق 3 کے مطابق گورنر اسمبلی کے عام انتخابات کے لیے تحلیل کی تاریخ کے 90 دن کے اندر کی تاریخ مقرر کرتا ہے ۔سیکریٹری ای سی پی کو لکھے گئے خط میں اس حوالے سے کہا گیا کہ اس کے بجائے اب انتخابی عمل آئین کے آرٹیکل 218 کی شق 3 کے ساتھ پڑھے گئے آرٹیکل 224 اور الیکشن کمیشن ایکٹ 2017 کی قابل اطلاق شقوں کے مطابق ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ سیکیورٹی اور معاشی صورتحال کو دیکھتے ہوئے الیکشن کمیشن تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کر کے آئین کے مطابق آگے کی ضروری کارروائی کرے۔
گورنر پنجاب نے سابق پارلیمانی لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سردار عثمان بزدار کو مراسلے میں کہا کہ آپ نے اپنے مراسلے کے پیرا 2 میں جس آرڈر کا ذکر کیا ہے ایسا کوئی آرڈر جاری نہیں کیا گیا اور اسمبلی میرے دستخط کے بجائے قانون کے تحت تحلیل ہوئی۔گورنر نے خط میں اس عزم کا اظہار کیا کہ جب کبھی بھی ضرورت پڑے گی، تو ان کا دفتر آئین اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دے گا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ اسمبلی میرے دستخط سے تحلیل نہیں ہوئی اس لیے آئین کے آرٹیکل 105 کی شق 3 کا اطلاق نہیں ہوتا اور اب انتخابی عمل عمل آئین کے آرٹیکل 218 کی شق 3 کے ساتھ پڑھے گئے آرٹیکل 224 اور الیکشن کمیشن ایکٹ 2017 کی قابل اطلاق شقوں کے مطابق ہونا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو مناسب کارروائی کا کہا گیا ہے اور میرا دفتر اپنی تمام آئینی اور قانونی ذمے داریاں ادا کرے گا۔یاد رہے کہ 14 جنوری کو وزیر اعلیٰ کی جانب سے سمری پر دستخط کرنے کے 48 گھنٹے مکمل ہونے پرپنجاب کی صوبائی اسمبلی از خود تحلیل ہوگئی تھی۔