اپ ڈیٹ31 جنوری 2023
پشاور ( نئی تازہ رپورٹ) پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں دھماکے کے نتیجہ میں ایک خاتون سمیت 72 افراد شہید جبکہ 150سے زائدزخمی ہوگئے ہیں۔پیر کو خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں پولیس لائنز کے قریب واقع مسجد میں نماز ظہر کے دوران دھماکہ ہوا جس کے نتیجہ میں مسجد کی چھت نمازیوں پرآگری۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور نے پیر کی شب دھماکے میں شہید اور زخمی ہونے والے افراد کی فہرست جاری کی تھی جس کے مطابق دھماکے میں 44 افراد شہید اور 157 زخمی ہوئے تھے۔تاہم بعد میں ملبے سے مزید لاشیں ملنے اور شدید زخمیوں کے دم توڑ جانے کے بعد شہید ہونے والوں کی تعداد 72ہو گئی ہے. ۔جبکہ 150 سے زائد زخمی ہیں. ملبے تلے افراد کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن رات بھر جاری رہا۔ریسکیو1122 کے ترجمان بلال احمد فیضی کے مطابق رات سے اب تک سات لاشوں کو ملبے سے نکال لیا گیا ہے ملبے میں مزید لاشوں کی موجودگی کا خدشہ ہے..شہداء میں پولیس کے ڈی ایس پی عرب نواز،5 سب انسپکٹرز، مسجد کے پیش امام صاحبزادہ نور الامین ، ایک خاتون اور دیگر افراد شامل ہیں۔ خاتون مسجد سے متصل پولیس کوارٹر میں رہاش پذیر تھی۔ جبکہ تین جاں بحق افراد کی شناخت نہیں ہوسکی۔ ہسپتال انتظامیہ نے عوام سے خون کے عطیات کی اپیل کی ہے.دھماکے کے وقت مسجد میں نماز ظہر ادا کی جارہی تھی، دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے مسجد کی چھت گر گئی جبکہ ایک حصہ شہید ہوگیا۔ہسپتال لائے جانے والے افراد میں پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ایک نجی ٹی وی نے سکیورٹی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ پولیس لائنز میں ہونے والا دھماکا خودکش تھا، حملہ آور مسجد میں نمازیوں کی پہلی صف میں موجود تھا جس نے نماز کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔دھماکے کے بعد مسجد کی چھت گرنے سے نمازیوں کی بری تعداد نیچے دب گئی۔ واضح رہے کہ پولیس لائنز صدر کا علاقہ ریڈزون میں واقع ہے اوراس کے قریب بعض حساس عمارتیں ہیں جب کہ کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کا دفتر بھی پولیس لائنز میں ہی قائم ہے۔
پولیس لائنز میں ایسا واقعہ ہونا سکیورٹی کوتاہی لگتا ہے، سی سی پی او
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سی سی پی او اعجاز خان نے کہا کہ پولیس لائنز کی مسجد میں خودکش دھماکے کے امکان کو رد نہیں کرسکتے۔سی سی پی او نے کہا کہ پولیس لائنز میں ایسا واقعہ ہونا سکیورٹی کوتاہی لگتا ہے.نگران وزیراعلیٰ محمد اعظم خان نے ریسکیو اداروں کو امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ زخمیوں کو فوری طور ہسپتال منتقل کرنے کے لئے ہنگامی اقدامات یقینی بنائے جائیں، نگران وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ہسپتالوں میں منتقل کئے جانے والے زخمیوں کو بروقت طبی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے-
ملبے تلے دبے ہوئے افراد کو نکالنے کے لئے بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا ہے.