لاہور ( نئی تازہ رپورٹ) لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی بازیابی کی درخواست خارج کرتے ہوئے گرفتاری کو غیر قانونی قرار دینے سے انکار کر دیا۔بدھ کی شام وقفے کے بعد کیس کی سماعت کے دوران جسٹس طارق سلیم شیخ نے سرکاری وکلائ کا مئوقف سننے کے بعد کہا کہ یہ کیس تو عدالت میں چیلنج نہیں، اور اب یہ حراست غیر قانونی نہیں- فواد چوہدری کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ مبینہ وقوعہ اسلام آباد میں نہیں ہوا جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ پہلے یہ درخواست قابل سماعت تھی لیکن اب قابل سماعت نہیں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کی استدعا کیا ہے؟ فواد چوہدری کے وکیل نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ فواد چوہدری کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔اس پر عدالت نے اسفسار کیا کہ فواد چوہدری کی گرفتاری میں غیر قانونی کیا ہے؟ انہیں گرفتار کیا گیا اور لاہور کی متعلقہ عدالت میں ریمانڈ کیلئے پیش کیا گیا، اگر آپ کیس کا اخراج چاہتے ہیں تو اسلام آباد ہائیکورٹ درست فورم ہے۔ اس سے قبل جسٹس طارق سلیم شیخ نے سماعت کے دوران پنجاب اور اسلام آباد پولیس کے آئی جیز کو طلب کیا تھا اور فواد چوہدری کو بھی عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ وہ وزیراعظم کے ساتھ ڈیوٹی پر رحیم یار خان میں تھے جہاں سگنلز کا مئلہ تھا، توہین عدالت کا سوچ بھی نہیں سکتا-کوشش کی تھی کہ اسلام آباد پولیس سے رابطہ ہوجائے- عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب نے فواد چوہدری کی گرفتاری سے متعلق واٹس ایپ ریکارڈ جمع کرادیا۔دلائل سننے کے بعد ہائی کورٹ نے درخواست خارج کر دی.
واضح رہے کہ فواد چوہدری کے کزن نبیل شہزاد کی جانب سےلاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ فواد چوہدری کی گرفتاری میں قانونی طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا عدالت فوری طور پر ان کی رہائی کے احکامات جاری کرے۔عدالت نے درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے آج ہی سماعت کے لیے مقرر کردی تھی، ابتدائی حکم میں عدالت نے فواد چوہدری کو دن ڈیڑھ بجے پیش کرنے کا کہا تھا بعد ازاں شام چھ بجے تک کی ڈیڈ لائن دی گئی۔تاہم اس دوران پولیس فواد چوہدری کو لے کر اسلام آباد روانہ ہو چکی تھی-