کراچی ( نئی تازہ رپورٹ)انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی را ئوانوار سمیت تمام ملزمان کو بری کر دیا۔انسداد دہشتگردی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف الزامات ثابت نہیں کر سکا۔ بری ہونے والے ملزمان میں ڈی ایس پی قمراحمد، امان اللہ مروت اور دیگر شامل ہیں۔نقیب اللہ محسود قتل کیس میں را ئوانوار اور سابق ڈی ایس پی قمر احمدضمانت پر تھے جبکہ13 ملزمان جیل میں ہیں۔ مقدمہ میں نامزد سابق ایس ایچ اور امان اللہ مروت سمیت 7 ملزمان مفرور ہیں۔
نقیب اللہ محسود اور دیگرتین افراد کو 13 جنوری 2018 کو مبینہ جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا تھا، پولیس نے کہا تھا کہ مارے جانے والے چاروں افراد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے تھا۔نقیب اللہ محسود کے اہل خانہ نے پولیس کے مئوقف کو غلط قرار دیاتھا۔ میڈیا اور سوشل میڈیا پر کیس کے مسلسل تذکرے پر واقعے کا سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تھا۔جس کے بعد مقدمہ آگے بڑھا۔ را ئوانوار سمیت 18 ملزمان پر 25 مارچ 2018 کو فرد جرم عائد ہوئی، سماعت کے دوران انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 50سے زائدگواہان کے بیان ریکارڈ کیے تھے۔ دلائل مکمل ہوجانے پر عدالت نے 14 جنوری کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، مقدمہ تقریبا 5 سال تک زیر سماعت رہا جس کا فیصلہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پیر کو سنایا ۔
فیصلہ کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں رائوانوار نے کہا کہ نقیب اللہ کیس جھوٹ کی بنیاد پر بنایا گیا ، اس شخص کا نام نقیب اللہ نہیں بلکہ نسیم اللہ تھا اور وہ پولیس کو مطلوب تھا۔ ایک جھوٹا کیس بناکر ملک اور کراچی شہر کا نقصان کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پولیس سروس میں میرا ایک سال ابھی باقی ہے، مجھے موقع دیا جائے تاکہ میں کراچی شہر کی خدمت کر سکوں۔