وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کسی بھی دہشتگرد تنظیم سے بات چیت نہیں ہوگی، افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ مل کر کام کر سکتے ہیں۔عمران خان نے کالعدم ٹی ٹی پی کو نہ صرف چھپنے کے لئے جگہ دی بلکہ پاکستانی تحویل میں موجود ان کے قیدیوں کو رہا کردیا ۔ہم الیکشن جیتے تو بطور وزیراعظم مخلوط حکومت بنانے کی کوشش کروں گا۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو میں وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان ہمیشہ نظریاتی طور پر ٹی ٹی پی کے نکتہ نظر کے ہمدرد رہے ہیں۔سابق وزیراعظم کی حکومت تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حوالے سے خوشامد کی پالیسی پر عمل پیرا تھی، اس سوال پر کہ کیا پاکستان کونئی افغان حکومت کی جانب سے ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کی امید تھی انہوں نے کہا کہ درحقیقت ان کا معاہدہ یہ تھا کہ افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔ اگر ہم افغان عبوری حکومت کے ساتھ مل کر کام کر سکیں جو ان گروہوں پر اثررکھتی ہے،تو امن و سلامتی قائم رکھ سکتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں دہشت گردی کا شکار ہیں، مجھے یقین نہیں ہے کہ افغان حکومت اوریا ہم دہشت گردی کیخلاف اپنے طور پر کامیاب ہوں گے، ہمیں دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کرنا ہے۔
مخلوط حکومت بنائیں گے
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا مقصد پاکستان کو ایک جمہوری ملک بنانا ہے، انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نمٹنے کا واحد راستہ جمہوریت ہے۔وزیراعظم بننے کے سوال پرانہوں نے کہا کہ ظاہر ہے کہ پہلے الیکشن جیتنا ہوگا، میری پارٹی امید کرے گی کہ ہم جیت جائیں، مجھے یقین نہیں ہے کہ کوئی ایک جماعت پاکستان کے تمام مسائل حل کرسکے گی، اگر ہماری پارٹی سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرتی ہے تو ہم ایک مخلوط حکومت بنائیں گے. بلاول بھٹو نےکہا کہ ہمیں دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا مقصد پاکستان کو ایک جمہوری ملک بنانا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نمٹنے کا واحد راستہ جمہوریت ہے.ہماری پارٹی کے منشور میں ملک کے اہم مسائل بشمول مہنگائی اور بے روزگاری کا خاتمہ شامل ہیں ۔
جنگ کے اثرات قیمتوں میں اضافے کی شکل میں پاکستان تک پہنچ چکے
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ڈیووس میں سیکیورٹی اینڈ کوآرڈینیشن کے موضوع پر مباحثےمیں اظہار خیال کرتے ہوئے عالمی طاقتوں پر زور دیاکہ روس یوکرین تنازع کا مذاکرات اور سفارتی رابطوں کے ذریعے حل نکالنے کے لیے مواقع پیدا کریں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں فریقین امن کی خاطر زیادہ لچک کا مظاہرہ کریں گی۔ان کا کہنا تھا کہ میرا ماننا ہے کہ سفارتی کاری بنیادی چیز ہے جو موجود نہیں ہے، ہماری امید یہ ہے کہ یہ جنگ مزید طویل نہیں ہوگی اور جلد ہی تنازع حل ہوجائے گا۔ تنازع کا حل بالآخر مذاکرات کی ٹیبل پر نکلنا ہے۔پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ خطے کی سیاست کے اثرات مقامی سیاست پر پڑ رہے ہیں، ہائپر پولرائزیشن اور جانب داری دنیا بھر میں پھیل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جنگ کے اثرات صرف یورپ تک محدود نہیں ہیں بلکہ توانائی اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کی شکل میں پاکستان تک پہنچ چکے ہیں۔روس اور یوکرین کی جنگ پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کا تعلق ہے تو انسانی بحران قابل تشویش ہے، ہمارے تاثرات بھی دنیا کی طرح ہیں۔
اقوام متحدہ کے قوانین کا یوکرین میںاطلاق لیکن عراق میں نہیں
بلاول بھٹو نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے قوانین کا اطلاق یوکرین میں ہوتا ہے لیکن عراق میں نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں یورپ اور مغرب کے لیے کارآمد ہیں لیکن جب یہی بات بھارت کی جانب سے غیر قانونی طور پر قبضہ کیے گئے جموں و کشمیر کی ہوتی ہے تو یہ صرف ایک کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ نہیں ہوتی جس پر یہ تحریر ہوتی ہے۔وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ عالمی سطح پر پائی جانے والی شکایات کے ازالے کے لیے عالمی مالیاتی اداروں کے ڈھانچوں کو دوبارہ تشکیل دینا چاہئے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ ہمیں عالمی برادری کو درپیش تنازعات اور موسمیاتی تبدیلی سمیت دیگر مسائل کے حل کی خاطر عالمی اداروں کو متحرک کرنا چا ہئے، بلاول بھٹو زرداری نے موجودہ تنازعات دنیا کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ گر عالمی اداروں نے موجودہ دور کی ضروریات کے مطابق یو این فریم ورک کے تحت کام شروع کیا ہوتا تو ان کا دوستانہ انداز میں حل نکل چکا ہوتا۔
ڈیووس:نئی تازہ رپورٹ