وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے واضح کیا ہے کہ حکومت کمرشل بینکوں کے پاس موجود زر مبادلہ ضبط نہیں کرے گی
وزیر اعظم شہباز شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ملکی ذخائر کے حوالے سے ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔وزیر خزانہ اسحق ڈار نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ زر مبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر تک ہیں کیونکہ کمرشل بینکوں کے پاس موجود زر مبادلہ بھی پاکستان کا ہے، اسٹیٹ بینک نے 30 دسمبر 2022 کو بتایا تھا کہ زر مبادلہ کے ذخائر 5.6 ارب ڈالر تک ہیں۔
وزیر خزانہ کے بیان سے ملک کے کمرشل ا س خوف کا شکار ہو گئے کہ حکومت شاید کمرشل بینکوں کے پاس موجود زر مبادلہ کو اپنی تحویل مین لے لے.
اسحاق ڈار نے کہا کہ 1999 میں جب میں وزیر خزانہ تھا، ہم نے ایک سسٹم بنایاتھا کہ نجی بینکوں میں کافی مقدار میں ڈالر موجود رہیں گے اور 30 جون 1999 کو ذخائر کو تین کالمز یعنی اسٹیٹ بینک، کمرشل بینک اور مجموعی ذخائر میں تقسیم کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں جہاں بھی پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر کا ذکر کیا جاتا ہے تو وہ مجموعی طور پر ہوتا ہے جس کے بعد ان کو الگ سے تقسیم کیا جاتا ہے، اس لئے میں نے بھی وہی کیا۔
وزیر خزانہ نے قبل ازیں اس حوالے سے ٹوئٹر پر بھی اپنے بیان میں وضاحت کی کہ اسٹیٹ بینک اورکمرشل بینکوں کے پاس موجود زرمبادلہ ہمیشہ زرمبادلہ کے مجموعی ذخائرکاحصہ ہوتاہے ۔ حال ہی میں ، میں نے اسی اصول کے تحت زرمبادلہ کے اعدادوشمارکا حوالہ دیاتھا۔