طبی ماہرین نے دمے کے مریضوں کو دھند اور سموگ کی شدت میں شاہراہوں پر سفر کرنے سے گریز کا مشورہ دیا ہے اور متنبہ کیا ہے کہ دوران سفر دمہ کا شدید حملہ مریضوں کے لیے خطرناک اور جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
دمہ سے متعلق منعقدہ ایک حالیہ ورکشاپ سے خطاب میں مقررین نے کہا کہ دمہ کے مریضوں کو چاہیے کہ سفر سے قبل دمہ کے مرض کو قابو میں رکھنے کے اقدامات کریں اورر طویل سفر کے لیے اپنے معالج سے مشورہ کریں، جنرل کیڈر ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر اور پبلک ہیلتھ کنسلٹنٹ ڈاکٹر مسعود شیخ اور دیگرنے کہا کہ دمہ کے مریضوں کو شدید سردی کی لہر کے دوران خاص اپنا خیال رکھنا چاہیے، جن لوگوں کو دمہ کا شدید دورہ پڑا ہو وہ صرف دھوپ میں اور دھند کے چھٹ جانے پر ہی سفر کریں۔ سفر کے دوران کار ہیٹر کو آن رکھیں اور انہیلر کو اپنے ساتھ لے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ سفر کے دوران گاڑیوں کی کھڑکیاں بند رکھیں اور طویل سفر پر جانے سے پہلے گاڑی کو اندر سے اچھی طرح صاف کریں اور ویکیوم کلینر سے گرد و غبار کو دور کریں۔ دمہ کے مریض سردی کے موسم میں ادویات کا بروقت استعمال کریں۔ اگر مریضوں کو سانس لینے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو، کھانسی یا خرخراہٹ وغیرہ نہ ہو اور ورزش کے دوران بھی سانس لینے میں دشواری نہ ہو تو اس کا مطلب ہے کہ دمہ کافی حد تک قابو میں ہے۔ ڈاکٹر مسعود شیخ نے کہا کہ مریض سفر شروع کرنے سے پہلے سادہ پانی کی بھاپ لیں، اس دوران پانی کو برتن میں ابال کر سرسوں کے تیل سے 3 سے 4 مرتبہ بھاپ لیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایسا کرنے سے سانس کی نالی میں پھنسی ہوئی موٹی بلغم نرم ہو جائے گی اور سانس کی تکلیف کم ہو جائے گی۔ اپنا سفر شروع کرنے سے پہلے، گرم شاور لیں تاکہ بھاپ سانس کی نالی کو اندر سے صاف کردے اور مسئلہ سے نجات دلائے۔
اس موقع پر ڈاکٹر اسد عباس شاہ نے کہا کہ صحیح دوا کے استعمال سے گریز کرنا، دوا کو وقت پر نہ لینا، دوائی کی صحیح مقدار کا استعمال نہ کرنا اور ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر دوا چھوڑنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں تقریبا 30کروڑافراد دمے کے مرض میں مبتلا ہیں جن میں ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک بھی شامل ہیں۔
ڈاکٹر منیر غوری نے کہا کہ دمہ کی مخصوص علامات میں خشک کھانسی، خراخرہٹ یا سینے میں جکڑن شامل ہیں۔ دمہ کے مریضوں کو گردوغبار، جانوروں اور پرندوں کے پروں، مختلف کیمیائی مرکبات، دھواں، مختلف پرفیوم سے دور رہنا چاہیے جو الرجی کا باعث بنتے ہیں، بصورت دیگر انہیں بار بار دمہ کا دورہ پڑ سکتا ہے۔ ڈاکٹر رانا رفیق نے بتایاکہ اگر طرز زندگی میں مثبت تبدیلیاں لائی جائیں، مناسب احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں اور بروقت علاج کیا جائے تو دمہ پر قابو پاکر اور معمول کی زندگی گزاری جا سکتی ہے۔
لاہور اور ملتان میں کل سے تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ، ماسک پہننا لازمی ہوگا
لاہور: سموگ میں کمی اور فضائی آلودگی کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد حکومت پنجاب نے لاہور اور ملتان میں...