پاکستان کے دو صوبوں میں کم عمری کی شادیوں سے ملک کو 18ارب روپے سے ز ائد کے ممکنہ نقصان کا انکشاف ہوا ہے۔
یو این ویمن پاکستان اور نیشنل کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن کی جانب سے پاکستان میں خواتین میں کم عمری کی شادی سے متعلق ایک تحقیق سے ظاہر ہواہے کہ کم عمری کی شادی کی وجہ سے ایک سال کے دوران پنجاب میں 3لاکھ 60ہزار جبکہ خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ 36 ہزار طالبات کو تعلیم سے محروم ہونا پڑا۔
اس سلسلہ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ان صوبوں میں کم عمری کی شادیوں کی وجہ سے پاکستان کی جی ڈی پی کو تقریبا ایک ارب روپے سالانہ کا ممکنہ نقصان ہوتا ہے۔
یو این ویمن کی پاکستان میں نمائندہ شرمیلا رسول کے مطابق ان دونوں صوبوں میں جولائی 2019 سے جولائی 2020 تک کم عمری کی شادیوں کے اخراجات 96 کروڑ روپے سے زائد تھے۔ جبکہ پنجاب میں کم عمری کی شادی کی لاگت سے ہونے والا نقصان تقریبا 4.75 ملین امریکی ڈالرز بنتا ہے جو کہ صوبے کی کل جی ڈی پی ویلیو کے 0.275 فیصد کے برابر ہے۔
رپورٹ میں ممکنہ نقصان سے متعلق تفصیلی اعدادو شمار ظاہر کئے گئے ہیں۔
اور بتایا گیا ہے کم عمری کی شادی سے ملک کو مجموعی طور پر 18.2 ارب روپے سے زائد کا ممکنہ نقصان ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق کے پی کے میں خواتین کے خلاف ہر سال 50 فیصد سے زائد گھریلو تشدد کی وجہ کم عمری کی شادی ہے جبکہ پنجاب میں خواتین پر گھریلو تشدد کے واقعات میں سے 14 فیصد کی وجہ یہی ہے۔
تحقیق کے مطابق پنجاب میں کم عمری کی شادیوں کی وجہ سے آبادی میں 21 فیصد جبکہ کے پی کے کی آبادی میں 14 فیصد اضافہ ہوا۔