افغان حکام نے کہا ہے کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے میں ملوث عسکریت پسندوں سمیت فورسز کے آپریشنز میں داعش کے 8 افراد مارے گئے۔
افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق آپریشن میں مارے جانے والے عسکریت پسند کابل کے فوجی ہوائی اڈے کے قریب بم حملے سمیت دیگر علاقوں میں بھی مختلف کارروائیوں میں ملوث تھے۔
ترجمان نے کہا نمروز صوبے میں بھی داعش کے خلاف ایسی ہی کارروائی عمل میں لائی گئی۔فورسز کے آپریشنز میں داعش کے 8 عسکریت پسند مارے گئے، ہلاک ہونے والوں میں متعدد غیر ملکی دہشت گرد بھی شامل ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ مختلف مقامات پرآپریشن کے دوران دہشت گردوں کے 3ٹھکانوں کو تباہ کردیا گیا۔ خفیہ ٹھکانوں سے اسلحہ، دستی بم، خودکش جیکٹس اور دھماکہ خیز مواد برآمد کیا گیا جبکہ داعش کے سات ارکان کو گرفتار کیا گیا اس دوران بعض مشتبہ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا۔
ذبیح اللہ مجاہدکے مطابق مارے گئے دہشت گردوں نے مزید حملوں کا منصوبہ بنایا تھا، اور دوسرے ممالک سے داعش کے مزید عسکریت پسندوں کو لانے اور اہم اہداف پر مزید مربوط حملوں کا منصوبہ تھا۔
ترجمان افغان طالبان نے مزید کہا کہ کابل میں آپریشن شودائے صالحین، کلاچہ اور صوبہ نمروز کے صدر مقام زرنج میں کیا گیا، آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے 3ٹھکانوں کو تباہ کردیا گیا۔
دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانوں سے اسلحہ، دستی بم، خودکش جیکٹس اور دھماکہ خیز مواد برآمد ہوئے جبکہ داعش کے سات ارکان کو گرفتار کیا گیا اس دوران بعض مشتبہ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ2 دسمبر کو کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملہ کر کے افغانستان میں تعینات پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمن نظامانی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی، تاہم وہ محفوظ رہے جب کہ ان کا محافظ شدید زخمی ہو گیا تھا۔کالعدم دہشت گرد گروپ داعش کے خراسان گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔