الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات 31دسمبر کو کرانے کے فیصلہ کے خلاف ہائیکورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کردی۔ اپیل پر فوری سماعت کی استدعا کی گئی ہے۔
جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہرنے بلدیاتی الیکشن ہفتہ 31دسمبر کو کا مختصر حکم جاری کیا تھا۔
ہفتہ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات 31دسمبر کو کرانے کے سنگل بنچ کے فیصلہ کے خلاف ہائیکورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائرکی . اپیل میں استعدا کی گئی ہے کہ سنگل بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے
ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ
ادھر ہائی کورٹ نے کیس کا 11 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے ۔
تفصیلی فیصلے کے مطابق مقامی حکومت کا نظام یقینی بنانا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئینی دفعات سے نہ تو فرار ممکن ہے نہ ہی اس بارے میں رعایت دی جاسکتی ہے، الیکشن کمیشن انتخابی شیڈیول کا اعلان کرچکا تھا مگر 12دن پہلے یونین کونسلز کی تعداد بڑھائی گئی۔
ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے کی ٹھوس وجہ نہیں بتائی گئی اور نہ حکومت کا واضح موقف آیا۔ واضح جواب سامنے نہ آنے پر یہی سمجھا گیا کہ حکومت کے پاس بیان کرنے کو کوئی وجہ نہیں۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ایسے حکومتی اقدامات عدالتوں سے کالعدم قرار دیے جانے کے لائق ہیں۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالتیں پابند ہیں کہ آئین کے ساتھ الیکشن کمیشن کے ادارہ جاتی تقاضوں کا تحفظ کیا جائے۔
عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے کا نوٹیفکیشن آبادی کے غیرمصدقہ اعداد و شمار کی بنیاد پرجاری کیا گیا، یہ وضاحت بھی نہیں کی گئی کہ نئی مردم شماری نہیں ہوئی تو آبادی بڑھنے کا اندازہ کس طرح لگایا گیا۔
آرٹیکل 140 اے کی خلاف ورزی
فیصلے میں عدالت کا کہنا ہے کہ وفاقی یا صوبائی حکومت کا اختیارات سے تجاوز کر کے مقامی حکومت کے سسٹم کو بے اختیار کرنا آرٹیکل 140 اے کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت کا کنڈکٹ قانون سے متصادم دکھائی دیتا ہے