کراچی ( نئی تازہ رپورٹ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں ہیوی ٹرانسپورٹ وہیکلز کے لیے رفتار کی حد 30 کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر کر دی، جبکہ ان گاڑیوں کے ڈرائیورز کے لیے رینڈم ڈرگ ٹیسٹ لازمی قرار دے دیے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق کراچی میں ٹریفک کے مسائل سے متعلق ایک اہم اجلاس وزیر اعلیٰ سندھ کی صدارت میں منعقد ہوا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ شہر میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات پر انتہائی افسوس ہے، انسانی جانوں کا ضیاع ناقابل برداشت ہے، ماؤں کی گودیں اجڑ رہی ہیں۔ انہوں نے ٹریفک اور ضلعی پولیس کو ہدایت دی کہ مل کر کام کریں۔ وزیراعلیٰ نے حکم دیا کہ تمام ہیوی گاڑیوں کے ڈرائیونگ لائسنس چیک کیے جائیں۔
آئی جی سندھ نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ سال 2024 میں شہر میں 16 لاکھ 7 ہزار 65 چالان کیے گئے، جن سے 1336 ملین روپے جرمانہ وصول کیا گیا۔ 5 لاکھ 12 ہزار 190 گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی گئی، جبکہ 11 ہزار 287 ڈرائیورز کو گرفتار کیا گیا۔ مزید بتایا گیا کہ سال بھر میں 650 ایف آئی آرز درج ہوئیں اور 7555 فٹنس سرٹیفکیٹس منسوخ کیے گئے۔
ہیوی گاڑیوں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں ٹریکر اور ڈیش کیم لازمی
اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے تمام ہیوی، لائٹ ٹرانسپورٹ اور پبلک سروس وہیکلز میں ٹریکر اور ڈیش کیم لگانا لازمی قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام بھاری اور ہلکی گاڑیوں میں انڈر رن پروٹیکشن ڈیوائسز کی تنصیب بھی لازم ہے، جبکہ بفل پلیٹس کے بغیر یا لیک کرتے واٹر ٹینکرز کی سڑکوں پر آمد و رفت پر مکمل پابندی ہوگی۔
مراد علی شاہ نے ہدایت کی کہ ٹریفک قوانین پر مؤثر اور مربوط عملدرآمد کے لیے محکمہ ٹرانسپورٹ، ایکسائز، لائسنسنگ اتھارٹی، ٹریفک پولیس اور نادرا کو آپس میں منسلک کیا جائے۔
دیگر اہم فیصلے
ٹریفک انجینئرنگ بیورو کی تنظیم نو کر کے اسے میئر کے ماتحت کر دیا جائے گا۔
ڈرائیونگ لائسنس کے حصول سے پہلے بین الاقوامی معیار کی تربیت کو لازمی قرار دیا جائے گا۔
غیر قانونی نمبر پلیٹس، کالے شیشے، غیر مجاز سائرن و لائٹس کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔
ہیلمٹ نہ پہننے اور ٹرپل سواری کرنے والے موٹرسائیکل سواروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
جن گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹس منسوخ ہو چکے ہیں، انہیں ضبط کیا جائے گا اور دوبارہ سڑک پر لانے کی اجازت محکمہ ٹرانسپورٹ کی منظوری سے مشروط ہوگی۔
وزیراعلیٰ نے ڈرائیورز کے لیے ڈرگ ٹیسٹ لازمی قرار دیتے ہوئے ان فیصلوں پر فوری عملدرآمد کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی، جس کی نگرانی آئی جی پولیس کریں گے۔