پاکستان میں شوال کا چاند نظر آنے اور عید الفطر 2025 کے حوالے سے اہم پیش گوئی سامنے آ گئی۔ رویتِ ہلال ریسرچ کونسل کے سیکرٹری جنرل خالد اعجاز مفتی نے چاند کی پیدائش اور رویت کے سائنسی اور فلکیاتی شواہد کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں شوال المکرم کا چاند 30 مارچ کو نظر آنے کا قوی امکان ہے، جبکہ عید الفطر 31 مارچ بروز پیر متوقع ہے۔
شوال کے چاند کی پیدائش اور رویت کے سائنسی شواہد
خالد اعجاز مفتی کے مطابق، شوال کا نیا چاند پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق 29 مارچ کی سہ پہر 3 بج کر 58 منٹ پر پیدا ہوگا۔ فلکیاتی اصولوں کے مطابق چاند کی رویت کے لیے چند بنیادی شرائط ہوتی ہیں، جن میں چاند کی کم از کم عمر 18 گھنٹے ہونا اور غروبِ آفتاب اور غروبِ قمر کے درمیان کم از کم 40 منٹ کا فرق ہونا شامل ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ 30 مارچ کی شام، یعنی 29 رمضان المبارک کے غروبِ آفتاب کے وقت، چاند کی عمر پاکستان کے تمام علاقوں میں 26 گھنٹے سے زائد ہوگی۔ جبکہ غروبِ آفتاب اور غروبِ قمر کے درمیان فرق مختلف شہروں میں درج ذیل ہوگا:
کراچی: 69 منٹ
جیوانی: 71 منٹ
کوئٹہ اور لاہور: 74 منٹ
اسلام آباد: 76 منٹ
پشاور اور مظفرآباد: 77 منٹ
گلگت: 78 منٹ
چونکہ یہ فرق چاند دیکھنے کے لیے کم از کم درکار 40 منٹ سے کہیں زیادہ ہے، اس لیے اگر مطلع صاف ہوا تو 30 مارچ کی شام چاند باآسانی نظر آ سکے گا، اور یوں 31 مارچ کو ملک بھر میں عید الفطر منائی جائے گی۔
چاند کی موٹائی پر عوام کے شکوک
بعض اوقات، جب چاند تاخیر سے نظر آتا ہے تو اس کی موٹائی زیادہ محسوس ہوتی ہے، جس پر لوگ سوشل میڈیا پر یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ کہیں ایک روزہ تو ضائع نہیں ہو گیا؟ اس پر خالد اعجاز مفتی نے وضاحت کی کہ اگر چاند 29 مارچ کی شام کو نظر آتا تو اس کی عمر بہت کم ہوتی، جو انسانی آنکھ سے دیکھنا ممکن نہیں تھا۔ لیکن جب چاند کی رویت ایک دن بعد ہوتی ہے تو اس کی عمر زیادہ ہو جاتی ہے، جس کے باعث وہ زیادہ روشن اور موٹا دکھائی دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض افراد کو چاند دو دن کا محسوس ہوتا ہے۔
رویتِ ہلال کے تنازعات اور مختلف طریقہ کار
ہر سال سائنسی اور فلکیاتی شواہد کے باوجود رویتِ ہلال پر تنازعات جنم لیتے ہیں۔ خالد اعجاز مفتی نے وضاحت کی کہ اسلامی مہینوں میں تقریباً 10 مہینے ایسے ہوتے ہیں جب دنیا بھر میں ایک ہی دن چاند نظر آتا ہے، لیکن رمضان اور شوال کے مہینوں میں یہ فرق زیادہ نمایاں ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سعودی عرب کا طریقہ کار دیگر ممالک سے مختلف ہے۔ سعودی رویتِ ہلال کمیٹی چاند کی پیدائش کے بعد، چاہے وہ غروبِ آفتاب کے ایک منٹ بعد ہی غروب ہو جائے، اسے “نظر آ جانے” کا اعلان کر دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب کی پیروی کرنے والے ممالک، جیسے افغانستان اور بعض پاکستانی علاقوں میں بھی، قبل از وقت چاند نظر آنے کے دعوے کیے جاتے ہیں۔
حتمی اعلان مرکزی رویتِ ہلال کمیٹی کرے گی
خالد اعجاز مفتی نے کہا کہ شریعت کے مطابق روزہ اور عید چاند دیکھ کر ہی رکھنے اور منانے چاہییں۔ یہ ممکن نہیں کہ چاند پشاور میں نظر آجائے لیکن کراچی، کوئٹہ اور لاہور میں نہ آئے، کیونکہ ان شہروں میں مطلع عام طور پر زیادہ صاف ہوتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ فلکیاتی اور سائنسی شواہد کی روشنی میں 30 مارچ کی شام پاکستان میں چاند نظر آنے کے امکانات انتہائی قوی ہیں، جس کے بعد 31 مارچ کو عید الفطر ہونے کا امکان ہے۔ تاہم، عوام کو چاہیے کہ وہ مرکزی رویتِ ہلال کمیٹی کے فیصلے کا انتظار کریں اور اس کے مطابق ہی عید منائیں۔