بھارتی شہر بنگلورو کے رہائشی اور انڈین ڈاگ بریڈرز ایسوسی ایشن کے صدرایس ستیش نے نایاب وولف ڈاگ ‘کادا بوم اوکامی’ کو 50 کروڑ بھارتی روپے (تقریباً 5.7 ملین امریکی ڈالر) میں خرید کر دنیا کو حیران کر دیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، ‘کادا بوم اوکامی’ ایک نایاب نسل کا کتا ہے جو بھیڑیے اور کاکیشین شیفرڈ کے امتزاج سے بنایا گیا ہے اور اسے اپنی نسل کا پہلا کتا تصور کیا جا رہا ہے۔ یہ ناصرف ایک انتہائی نایاب نسل ہے بلکہ دنیا کے مہنگے ترین کتوں میں بھی شمار کیا جا رہا ہے۔
اس وولف ڈاگ کی غیر معمولی خصوصیات اور نایاب نسل ہونے کی وجہ سے اس کی قیمت آسمان کو چھو رہی ہے۔ ‘کادا بوم اوکامی’ کو امریکہ میں پیدا کیا گیا تھا اور جب یہ کتا صرف 8 ماہ کا تھا تو اس کا وزن 5 کلوگرام سے زیادہ تھا۔ اس کی خوراک بھی عام کتوں سے مختلف ہے اور یہ روزانہ 3 کلوگرام کچا گوشت کھاتا ہے۔
ایس ستیش نے میڈیا کو بتایا کہ وہ ہمیشہ منفرد اور مہنگے کتوں کے شوقین رہے ہیں اور انہوں نے 50 کروڑ روپے اس کتے پر خرچ کیے کیونکہ انہیں نایاب نسل کے کتوں کو متعارف کروانے کا شوق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگ ان کتوں کو دیکھنے کے لیے بے حد متجسس ہوتے ہیں اور انہیں ان سے اچھا خاصا منافع بھی حاصل ہوتا ہے۔
ایس ستیش کے مطابق وہ اور ان کا کتا کسی فلمی ستارے سے زیادہ توجہ حاصل کرتے ہیں۔ جب وہ اسے عوام میں لے کر جاتے ہیں تو لوگ دیوانہ وار اس کے ساتھ تصاویر کھنچواتے ہیں۔ وہ اپنے کتوں کی نمائش سے 30 منٹ میں تقریباً 2,800 ڈالرز (تقریباً 2.3 لاکھ بھارتی روپے) سے لے کر 5 گھنٹے میں 11,700 ڈالرز (تقریباً 9.8 لاکھ بھارتی روپے) تک کماتے ہیں۔
ایس ستیش کے مہنگے اور نایاب کتوں کے لیے 7 ایکڑ پر مشتمل ایک خصوصی فارم موجود ہے، جہاں ہر کتے کے لیے 20×20 فٹ کا الگ کمرہ مختص کیا گیا ہے۔ ان کتوں کی دیکھ بھال کے لیے 6 ملازمین ہر وقت موجود ہوتے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں جب ایس ستیش نے اتنی بڑی رقم کسی کتے پر خرچ کی ہو۔ گزشتہ سال انہوں نے ایک نایاب چاؤ چاؤ نسل کے کتے کو 3.25 ملین ڈالرز (تقریباً 27 کروڑ بھارتی روپے) میں خریدا تھا، جو دنیا کے مہنگے ترین کتوں میں سے ایک تھا۔