پاکستان کے 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے تحت اقتصادی جائزےبارے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، جس کے مطابق اگلی قسط کے لیے اقتصادی جائزہ آئندہ ماہ شروع ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا مشن مارچ کے آغاز میں پاکستان کا دورہ کرے گا جس کی مدت دو ہفتے ہوگی، جس کی قیادت نیتھن پورٹر کریں گے اور یہ مشن 14 مارچ تک پاکستان میں موجود رہے گا۔ اس دوران مالی سال کے ابتدائی چھ ماہ کی معاشی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور 7 ارب ڈالر کے پیکیج کے تحت ایک ارب ڈالر کی قسط کے لیے بات چیت ہوگی۔
آئی ایم ایف مشن جولائی سے دسمبر 2024 تک کی معاشی کارکردگی کا جائزہ لے گا، جس میں زرعی شعبے پر انکم ٹیکس کے نفاذ، ٹیکس اصلاحات اور مالی معاملات کا جائزہ شامل ہوگا۔ اس کے علاوہ، نجکاری اور رائٹ سائزنگ میں پیش رفت پر بھی بات کی جائے گی، اور توانائی کے شعبے میں کی جانے والی اصلاحات پر بریفنگ دی جائے گی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف مشن کو مانیٹری پالیسی، شرح سود، مہنگائی اور ایکسچینج ریٹ پالیسی سے آگاہ کیا جائے گا۔ اگر مذاکرات کامیاب رہے تو پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط ملے گی، تاہم یہ قسط آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کی حتمی منظوری سے مشروط ہوگی۔
اسلام آباد میں ایک علیحدہ پیشرفت کے دوران عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد نے 11 فروری 2025 کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے سپریم کورٹ پاکستان میں ملاقات کی، وفد کی قیادت جوئیل ترکوٹز نے کی۔
سپریم کورٹ پاکستان کی پریس ریلیز کے مطابق چیف جسٹس نے وفد کا خیرمقدم کیا اور عدالتی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے جاری کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان کی عدلیہ آزاد ہے اور ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے ان کی ذمے داری ہے کہ وہ عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ براہ راست اس طرح کے مشنوں سے بات چیت کی عادی نہیں ہے، لیکن چونکہ فنانس ڈویژن نے درخواست کی ہے، اس لیے یہ ملاقات کی جا رہی ہے۔ انہوں نے اس بات کو بھی واضح کیا کہ وہ اپنے خیالات اور رائے میں احتیاط سے کام لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں : پنجاب میں 13 نئے ماڈل بازاروں کا آغاز، سستی اور معیاری اشیاء فراہم کی جائیں گی
چیف جسٹس آفریدی نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) کے حوالے سے اہم آئینی پیش رفتوں اور اصلاحات پر روشنی ڈالی، جن میں سینئر عدالتی تقرریاں، عدالتی احتساب اور جے سی پی کی تنظیم نو شامل ہیں۔ انہوں نے عدلیہ اور پارلیمانی کمیٹی کے مشترکہ انتخابی عمل کی اہمیت کو اجاگر کیا تاکہ عدلیہ کی تقرری کے عمل کو مزید شفاف اور مؤثر بنایا جا سکے۔
چیف جسٹس نے یہ بھی بتایا کہ سپریم کورٹ فروری کے آخری ہفتے میں متوقع این جے پی ایم سی (نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی) کے اجلاس کے لیے ایک اہم ایجنڈا تیار کرنے کے عمل میں ہے، جس پر مختلف اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جا رہی ہے۔ انہوں نے وفد کو کسی بھی تجویز کو شامل کرنے کی دعوت دی۔
ملاقات کے دوران عدالتی احتساب اور ججز کے خلاف شکایات کے ازالے کے طریقہ کار پر بھی گفتگو کی گئی۔ چیف جسٹس آفریدی نے عدلیہ کی ساکھ اور آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے مضبوط اور منصفانہ احتسابی عمل کی اہمیت پر زور دیا۔
آئی ایم ایف کے وفد نے عدلیہ کے قانونی اور ادارہ جاتی استحکام میں کردار کو سراہا اور گورننس اور احتساب کو مضبوط کرنے کے لیے جاری اصلاحات کی تعریف کی۔ بات چیت میں عدلیہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور معاشی و سماجی ترقی کی بنیاد کے طور پر قانون کی حکمرانی کو قائم رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
ملاقات میں سپریم کورٹ کے رجسٹرار، سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل، سیکرٹری جوڈیشل کمیشن آف پاکستان، سیکرٹری قانون و انصاف کمیشن آف پاکستان اور ڈائریکٹر فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی نے بھی شرکت کی۔
ملاقات کے اختتام پر، چیف جسٹس پاکستان نے وفد کو خیرسگالی کے طور پر سووینئر پیش کیا، جس پر وفد نے چیف جسٹس پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔