گلگت بلتستان حکومت نے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر 6 فروری کوعام تعطیل کا اعلان کر دیا ہے۔ حکومت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق اس دن تمام سرکاری دفاتر، تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند رہیں گے۔
پرنس کریم آغا خان 1957 میں اپنے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان کی وفات کے بعد اسماعیلی مسلمانوں کی قیادت سنبھالے ہوئے تھے۔ وہ نہ صرف اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا تھے بلکہ دنیا بھر میں اپنے ترقیاتی کاموں اور فلاحی منصوبوں کی وجہ سے بھی مشہور تھے۔ آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک (اے کے ڈی این) کے ذریعے انہوں نے تعلیم، صحت، ثقافت اور معاشی ترقی کے منصوبے شروع کیے، جن سے نہ صرف اسماعیلی کمیونٹی بلکہ دیگر معاشروں کو بھی فائدہ پہنچا۔
پرنس کریم آغا خان کا انتقال پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں 88 سال کی عمر میں ہوا۔ ان کی نماز جنازہ لزبن میں ادا کی جائے گی ،دنیا بھر میں اسماعیلی جماعت خانوں میں خصوصی دعائیں کی جا رہی ہیں۔ نئے پیشوا کے اعلان تک اسماعیلی کمیونٹی کی ویب سائٹ پر درود کی تسبیح جاری رہے گی۔
پرنس کریم آغا خان نے 11 جولائی 1957 کو 20 سال کی عمر میں امام کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ ان کے دادا، سر سلطان محمد شاہ آغا خان، بھی اسماعیلی کمیونٹی کے امام تھے۔ پرنس کریم نے اپنی زندگی پسماندہ طبقوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے وقف کی۔ وہ ہمیشہ اس بات پر زور دیتے رہے کہ اسلام ایک دوسرے کے لیے ہمدردی، برداشت اور انسانی عظمت کا مذہب ہے۔
اسماعیلی کمیونٹی میں پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر گہرے غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ انہوں نے اسماعیلی کمیونٹی کی رہنمائی اور فلاحی منصوبوں میں اہم کردار ادا کیا۔ ذرائع کے مطابق نئے امام کی نامزدگی کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور اس بارے میں مزید تفصیلات جلد فراہم کی جائیں گی۔ اس دوران اسماعیلی کمیونٹی کی ویب سائٹ پر درود کی تسبیح جاری رہے گی۔
پرنس کریم آغا خان کو پاکستان میں ستارہ امتیاز اور ستارہ پاکستان سے نوازا گیا تھا۔