اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) زیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت سرمایہ کاری کے راستے میں حائل رکاوٹوں اور مشکلات کو دور کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے، اور آئندہ چند ماہ میں بجلی کے نرخوں میں نمایاں کمی متوقع ہے۔ مجھے پختہ یقین ہے کہ آئی ایم ایف کا یہ پروگرام پاکستان کی تاریخ کا آخری پروگرام ہوگا۔ حکومت کے اخراجات کو کم کرنے کے لیے متعدد سرکاری ادارے بند کیے جا رہے ہیں۔ یہ بات انہوں نے پیر کو وفاقی دارالحکومت میں ایک بین الاقوامی معیار کے نئے سکس سٹار ہوٹل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے دن رات محنت کر رہی ہے، جس کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو چکے ہیں۔ مہنگائی کی شرح 5 فیصد سے کم ہو چکی ہے، بینکوں کا پالیسی کم ہو چکا ہے اور اس میں مزید کمی متوقع ہے۔ برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے اور آئی ٹی کی برآمدات و ترسیلات زر بھی بڑھ رہی ہیں۔ ملکی معیشت کی ترقی کی رفتار تیز ہو رہی ہے، اور اب زراعت، آئی ٹی، صنعتوں اور مائنز اینڈ منرلز کے شعبوں میں مزید ترقی کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب تک بجلی کی قیمتوں میں کمی نہیں آتی، تب تک صنعتیں، زراعت اور برآمدات ترقی نہیں کر سکتیں۔ حکومت اس پر کام کر رہی ہے، اور آئندہ چند ماہ میں بجلی کی قیمتوں میں قابلِ ذکر کمی آئے گی جس سے پاکستان کی معاشی ترقی کو فروغ ملے گا اور برآمدات و صنعتیں عالمی سطح پر مسابقتی پوزیشن میں آئیں گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ کاروبار کو آسان بنانے کے لیے حکومت جلد اہم اقدامات کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کے ہاتھ میں ہوتا تو وہ پاکستان میں ٹیکس ریٹ کم کر دیتے، مگر فی الحال آئی ایم ایف کی شرائط کی پابندی ضروری ہے۔
وزیراعظم نے حکومتی اخراجات میں کمی لانے کے لیے ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاک پی ڈبلیو ڈی کو بند کر دیا گیا ہے کیونکہ وہ کرپشن کا گڑھ بن چکا تھا، اور کئی دیگر ادارے بھی بند کیے جا رہے ہیں تاکہ اخراجات میں کمی ہو سکے۔ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے بھی ایک نئی کوشش کی جا رہی ہے اور ملکی سرمایہ کاروں کو پی آئی اے کی نجکاری میں شریک ہونے کی دعوت دی جا رہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے 90 کی دہائی میں بینکوں کی نجکاری کی تھی، اور آج وہ تمام بینک کامیابی کی مثال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری بھی شفاف طریقے سے کی جائے گی۔ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں، بلکہ کاروبار کو سہولت فراہم کرنا اور پرائیویٹ سیکٹر کو فروغ دینا ہے، اور یہی ہماری حکومتی پالیسی ہے۔