اسلام آباد ( نئی تازہ رپورٹ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی بیٹوں سے بات کرانے اور جیل میں فراہم کی جانے والی سہولتوں کے حوالے سے دائر درخواست پر تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے سپرنٹنڈنٹ جیل کو کل منگل کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس عامر فاروق نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بیٹوں سے ملاقات، ذاتی معالج سے معائنہ اور جیل سہولتوں سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔ اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل فیصل فرید اور جیل حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ گزشتہ سماعت پر جیل حکام سے فون کالز اور ملاقات کے قواعد کے بارے میں پوچھا تھا، جس پر جیل حکام نے بتایا کہ 13 جنوری کو فون کال کرائی گئی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہر مرتبہ فون کال کے لیے درخواست دینے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔
جیل حکام نے بتایا کہ واٹس ایپ کالز کے متعلق کوئی رولز نہیں ہیں، لیکن عدالتی حکم پر یہ کال کی گئی تھی۔ جیل حکام کے مطابق سزا سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی سے دو ملاقاتیں کرائی گئیں اور 17، 20 اور 23 جنوری کو ٹرائل کے دوران بھی ملاقاتیں ہوئی تھیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ دورانِ سماعت ملاقاتوں کا ذکر نہیں، اس لیےکہا تھا کہ رپورٹ پیش کی جائے۔ اگر یہی جواب دینا تھا تو میں سپرنٹنڈنٹ جیل کو بلا لیتا۔ عدالت نے جیل حکام سے تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو ذاتی حیثیت میں کل عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے جیل حکام کو ہدایت کی کہ سپرنٹنڈنٹ 23 جنوری کے عدالتی حکم کو پڑھ کر آئیں۔